Skip to main content
  • Apply
  • Admissions
  • Financial Aid
  • Donate
  • Student Noticeboard
  • Give a Day to LUMS
  • Campus Health
  • News
  • Events
  • Contact

Lums Logo

learning without borders

portal

  • Explore LUMS

    • About LUMS
    • Office of the Vice Chancellor
    • Office of the Provost
    • Offices at LUMS
    • Rankings and Accreditation
    • News & Events
    • Resources
    • University Advisory Board
    • History
    • Contact Us
  • Admissions

    • Programme Finder
    • Admissions Home
    • Undergraduate Programmes
    • Graduate Programmes
    • Financial Aid and Scholarships
    • National Outreach Programme
    • International Students
    • Why LUMS
    • Apply Now
  • Academics

    • Suleman Dawood School of Business
    • Mushtaq Ahmad Gurmani School of Humanities and Social Sciences
    • Syed Babar Ali School of Science and Engineering
    • Shaikh Ahmad Hassan School of Law
    • Syed Ahsan Ali and Syed Maratib Ali School of Education
    • Executive Education
    • Continuing Education
  • Faculty & Research

    • Faculty Profiles
    • Research and Innovation
    • Centres
  • Alumni

    • Alumni Relations
    • Alumni Benefits
    • VC Alumni Achievement Awards
    • Alumni Annual
  • Donors

    • Giving to LUMS
    • Give a day to LUMS Campaign
    • LUMS Supporters
  • en
  • ur
  • مرکزی صفحہ
  • این او پی درخواست کا طریقہ کار

    • اہلیت کا معیار
    • درخواست دینےکا طریقہ کار
    • داخلہ کیلئے اپلائی کرنے کا طریقہ کار
    • این او پی اسکالر شپ پروگرام کے مختلف مراحل
  • حوالہ جات
  • کثرت سے پوچھے گئے سوالات
  • تقریبات اور جھلکیاں
  • اسناد
  • sffs
    NOP Urdu Banner 1
  • ssf
    NOP Urdu Banner 2
  • sffs
    NOP Urdu Banner 3
  • sf
    NOP Urdu Banner 4
  • fb-logo
  • youtube-logo
  • instagram-logo

آخری تاریخ: 11 مارچ 2025

Documents

View All
NOP Online Account Creation Instructions
edit
Passport Office Process Flow
edit

Downloads

View All
NOP English Flyer
NOP English Poster

Videos

View All
STORY OF A LUMS NOP SCHOLAR

Karrar Hussain Jaffar Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit, sed do eiusmod tempor incididunt ut labore et dolore magna aliqua.

NOP Application Deadline

March29th2023

NOPپاکستانی طلباء کی زندگیوں کو بدل رہا ہے۔

2001 ء میں شروع کیا گیا اسکالرشپ پروگرام "لمز نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام"پورے پاکستان کے ہونہار طلباء کو لمز میں عالمی معیار کی تعلیم کا موقع فراہم کرتا ہے اور ثقافتی تنوع اور شمولیت کے عمل کو فروغ دیتا ہے۔یہ اسکالرشپ پروگرام میٹرک اور ایف اے /ایف ایس سی میں ممتاز اور نمایاں نتائج کے حامل ہونہار طالب علموں کی شناخت کرتا ہے اور ان طالب علموں کی توجہ لمز کے مختلف انڈرگریجویٹ پروگراموں میں داخلہ کی طرف مرکوز کرتا ہے۔جو طلباء NOPاسکالرشپ کے لئے اہل ہوتے ہیں انہیں مکمل مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ آج تک، لمز میں 1561 سے زائدطلباء NOPاسکالرشپ پر داخلہ حاصل کر چکے ہیں، جن میں 1171 سے زائد طالب علم اپنی گریجویشن ڈگری مکمل کر چکے ہیں ۔ڈگری مکمل کرنے والے NOPدنیا کی بہترین کمپنیوں میں سخت مسابقتی کیریئر کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اپنے خاندان اور سماج کی مدد کر رہے ہیں۔

  • Applying to the NOP Urdu

    Fill out the NOP Online Application before the deadline!

    لنک برائے درخواست
    asdsa
  • Your Path to Success Urdu

    Find out what the NOP Summer Coaching Session is all about

    مزید جانیے!
    dasdsa

قومی رسائی،عالمی تاثر

بطور یونیورسٹی، لمز کا اولین مقصد آنے والے کل کیلئے لیڈراور رہنما پیدا کرنا اور پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔اور نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام (این-او-پی) اس عزم کو تقویت بخشتا ہے۔نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کا بنیادی مقصدمالی وسائل کا شکار، انتہائی ہونہار طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنا ہے اور پاکستان میں تعلیمی عدم مساوات کو ختم کرنا ہے۔مزید برآں ایسے ہونہار طلباء کے ذریعے، معاشرے اور ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے اور خوشحال پاکستان کے لیے پرجوش، متفرق خصوصیات کے حامل اور قابل رہنماؤں پر مبنی ایک تحریک تیار کرناہے۔

نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام میں نسلی تضاد، عقائد اور پس منظر سے بالا تر ہو کر ملک بھر سے مختلف طلباء کو شامل کیا جاتا ہے۔NOPآؤٹ ریچ ٹیم 160 سے زیادہ شہروں کا دورہ کرتی ہے، ان دوروں میں NOPکو متعارف کروایا جاتا ہے۔اور پروگرام کی درخواست پُرکرنے کے لیے طلباء کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ہر سال، اس پروگرام کیلئے پاکستان بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو اس اسکالرشپ سے جڑی گہری حب الوطنی کا ثبوت ہے۔

NOPکسی دوسرے اسکالرشپ پروگرام کی طرح نہیں ہے۔ یہ ایک بہت ہی باوقار اور کٹھن فیلوشپ پروگرام ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ صرف مفت تعلیم فراہم کرنے والا اسکالرشپ پروگرام نہیں ہے۔ بلکہ، اس پروگرام میں طلباء کے لیے اہم عوامل شامل ہوتے ہیں۔دوران تعلیم، طلباء کو لمز میں تعلیم کے حصول میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے اور طلباء کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔یونیورسٹی میں شمولیت کے لیے موزوں ترین امیدواروں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔پھر لمز میں دوران تعلیم، NOPاسکالرز کی صلاحیتوں کو نکھارنےکیلئے دستیاب وسائل کی بدولت طلباء کو مشغول رکھا جاتا ہے۔اس میں لمز میں تمام طلبا کے لیے دستیاب وسائل اور خصوصی طور پر NOPپروگرام کے لیے ڈیزائن کردہ وسائل شامل ہیں۔NOPاسکالرز سے تعاون کی توقع کی جاتی ہے کہ یہ نہ صرف گریجویشن کے بعد،اپنے سماج اور گھر کیلئے مختلف خدمات سر انجام دیں گے بلکہ لمز میں اپنے تعلیمی سفر کے دوران کیمپس میں موجود دیگر NOPطلباء کیلئے بھی اپنی خدمات سر انجام دیں گے۔آخر میں، گریجویشن کے بعد، سابق طلباء کو کیمپس میں طلباء کی رہنمائی میں حصہ لینے یا مستقبل کے طلباء کے لیے پورے پاکستان میں کی جانے والی آؤٹ ریچ میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔

محنت اور وقار ایک ساتھ چلتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے لمز کو دوسری یونیورسٹیوں کے مقابلے قدرے مشکل اور محنت طلب سمجھا جاتا ہے اور اس لیے لمز کو ممتاز یونیورسٹی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسی طرح، لمز میں نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام ایک کٹھن اور باوقار پروگرام ہے۔مذکورہ بالا مختلف عناصر -جیسے داخلے سے پہلے سیکھنے کے مواقع، کیمپس میں غیر معمولی افزودگی موجودہ اور سابقہ طالب علم اور سابقہ طالب علم کے طور پر خدمات سرنجام دینے کی توقع - یہ سب NOPکو لمز بلکہ پورے ملک اور خطے کے دیگر پروگرامز سے بے مثال اور ممتاز فیلوشپ پروگرام بناتے ہیں۔ اسی لئے لمز نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کو گزشتہ کئی سالوں سے مختلف بین الاقوامی ایوارڈز کے ساتھ تسلیم کیا گیا ہے۔

NOPکے سابق طلباء قائدین کی ایک مسلسل بڑھتی ہوئی محبت ہے جو ایک ترقی پسند قوم کی طرف لے جانے والی مضبوط معاشرے کی تعمیر کی خواہش سے کارفرما ہے۔ 2001 سے پاکستان کے روشن ترین ذہنوں کو لمز میں لانے کے مقصد کے نتیجے میں، NOP نے 1561 سے زیادہ طلباء کو اس پروگرام میں شامل کیا ہے۔NOPنے 1171 سے زیادہ گریجویٹ تیار کیے ہیں جن میں 60 سے زیادہ بین الاقوامی اسکالرشپ وصول کنندگان دنیا کی مشہور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔NOPطلباء کو انتہائی مقابلے والی ملازمتی مارکیٹ، کاروباری اقدامات، اور تعلیمی میدانوں میں، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے معروف اداروں میں دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔

مختصراً، NOPاسکالرز کثیر الثقافتی ماحول، قابل اساتذہ، روشن خیال مطالعہ، کیمپس کے بھرپورماحول اور نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کےفراہم کردہ مختلف وسائل اور مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں تاکہ زندگی بھر سیکھنے اور کامیابی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد رکھی جا سکے۔ملک کی سب سے محنت طلب یونیورسٹی اور پھر اس یونیورسٹی میں سب سے کڑے پروگرام میں شامل ہونے سے، NOPطلباء ملک میں اعلیٰ تعلیم کے عروج پر پہنچ جاتے ہیں۔ یہ ذاتی تبدیلی اور تجربہ ان کی سماجی شراکت کی بنیاد بناتا ہے: آج، NOPکے سابق طلباءمختلف براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں اور موثر تبدیلی سازوں کاایک قابل اور کلیدی عملہ تشکیل دیتے ہیں جو اپنی برادریوں اور پوری قوم کا اثاثہ ہیں۔

ہمارا مقصد پورے پاکستان میں روشن ترین ذہنوں کی حمایت جاری رکھنا ہے، جو اس کے بعد اس ملک کے مستقبل کے ستون بن سکتے ہیں۔

NOPسمر کوچنگ سیشن

اہلیت کا معیار
درخواست کا عمل
درخواست جمع کروانے  کا طریقہ کار
درخواست جمع کروانے کا طریقہ کار

اہم تاریخیں

سال2024-25ء کیلئے NOPسمر کوچنگ سیشن کیلئے درخواست کا عمل اپنے معمول کے مطابق چلنے کی توقع ہے

  • عمومی سوالات
28 اکتوبر ،2024ء
NOPکیلئے آن لائن درخواستوں کا آغاز
edit
11 مارچ، 2025ء
NOPکیلئے آن لائن درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ
edit
13 مارچ، 2025ء
این او پی کیلئے دستاویزات جمع کروانے کی آخری تاریخ
edit
10 جون، 2025ء
NOPسمر کوچنگ سیشن کے فیصلے بارے درخواست دہندگان کو آگاہی
edit
  • تقریبات اور جھلکیاں/سرخیاں
  • حوالہ جات/ وسائل

آؤٹ ریچ نیوز

پنجاب کے سبزہ زار میدانوں سے لے کر بلوچستان کے ٹیلوں تک، NOPٹیم کے بےشمار تجربات کے بارے میں پڑھیں . NOPٹیم دور دراز کے قصبوں اور شہروں میں اسکولوں اور کالجوں کے طلباء تک تعلیمی اہمیت اور اسکالر شپ کے بارے میں آگاہی فراہم کر رہی ہے۔

  • NOP

    قصور سے نیدرلینڈز تک: تنویر سلیم کا لچک اور فتح کا متاثر کن سفر

  • NOP

    آؤٹ ریچ نے سندھ بھر میں تعلیمی مواقع کو وسعت دی ہے LUMS NOP

  • NOP

    LUMS NOP آؤٹ ریچ پشاور، مردان، کوہاٹ اور چارسدہ تک پھیلا ہوا ہے

  • NOP

    LUMS NOP آؤٹ ریچ اندرون سندھ اور کراچی تک پھیلا ہوا ہے

تمام خبریں اور تقریبات

نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کی تقریبات

NOPسنٹر کےزیراہتمام منعقدکردہ مختلف تربیتی سیشنز اور ملاقاتوں کے دلچسپ بلاگزکو جاننے کے لیے پڑھیں۔

  • ایس سی ایس کی اختتامی رپورٹ 2024
  • NOPسمر کوچنگ سیشن 2020ء
    اگست 17

Apply Now

LUMS NOP Outreach Cities

دستاویزات

sada
پاسپورٹ آفس کا طریقہ کار
dsa
NOPکیلئے آن لائن اکاؤنٹ بنانے کیلئے ضروری ہدایات

ویڈیوز

NOP سمر کوچنگ سیشن 2017

ڈاؤن لوڈز

NOP Urdu Ad 2022
NOPکے بارے پہلا تفصیلی اردو اشتہار
NOP Urdu Flyer 2022
NOPکے بارے دوسرا تفصیلی اردو اشتہار
NOPکیلئے فنڈ دیں
ابھی دیں
پرو چانسلر کو خراج تحسین

لمز کے بانی پرو چانسلر سید بابر علی ایک مشہور شخصیت ہیں جو NOPکو اپنے دل کے بہت قریب رکھتے ہیں۔لمز ان کی سوچ ، ان کے نظریے ، ان کے جذبہ اور اسکالرشپ پروگرام کے لیے شروع سے ہی ان کی حمایت اور خدمات کے لیے ان کا معترف ہے۔

مزید پڑھیے !

فوری روابط

داخلہ کی معلومات کیلئے
این او پی میں داخلے کیلئے آن لائن درخواست دینے کیلئے
مالی مدد کے حصول کیلئے

اسناد

NOPکے سابق طلباء صنعتوں اور مختلف شعبوں کی ایک وسیع صف میں نئی راہیں دریافت کر رہے ہیں ۔ جبکہ کچھ طلباء دنیا بھر کے اہم اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ NOPطلباء کے تاثرات جاننے کیلئے ان کی کہانیاں ذیل میں درج ہیں۔

تمام
  • sadsa
    عقیل احمد
    بی اے-ایل ایل بی
    عقیل احمد
    بی اے-ایل ایل بی

    عقیل نے 2007 میں لمز میں اپنی بی ایس سی آنرز کی ڈگری شروع کی۔ وہ لمز کو کریڈٹ دیتے ہوۓ کہتے ہیں کہ لمز نے نئے مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم ہونا سکھایا۔ان خصلتوں نے بعد میں عقیل کو جسٹس پروجیکٹ، پاکستان (جے پی پی) میں قانونی ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کرنے میں مدد کی جو اندرون اور بیرون ملک انتہائی غریب پاکستانی قیدیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتاہے۔یہ پروجیکٹ لاہور میں ایک غیر منافع بخش، انسانی حقوق کی قانونی فرم کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ یہ سزائے موت کا سامنا کرنے والے قیدیوں، پولیس تشدد کا شکارافراد ، ذہنی طور پر مفلوج یا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متاثر ہونے والے قیدیوں کو قانونی مشورے اور تفتیشی خدمات فراہم کرتی ہے۔

    "میں خیبر پختونخوا کےضلع صوابی کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے بہت طویل فاصلہ طے کر آیا ہوں۔ میرے خیال میں، میرا مقصد یہاں پہنچنا تھا اور اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا تھا۔ ایک وکیل کے طور پر، میں اپنے قانونی نظام میں بنیادی طور پر اصلاحات کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔ اپنی گریجویشن سے تین ماہ قبل، میں نے جسٹس پروجیکٹ پاکستان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا جو کہ ہمارے عدلیہ کے نظام میں سب سے کمزور قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی انسانی حقوق کی ایک حامی فرم ہے۔ میں اب بھی یہاں ایک لیگل ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کر رہا ہوں اور ہر ممکن طریقے سے لوگوں کی خدمت کرتا رہوں گا۔

    عقیل کے اندر اپنے آس پاس کے لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش اس کے اپنے بے رحم پس منظر سے پیدا ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ لمز میں آنے سے پہلے، اس نے اپنے مالی معاملات کیلئے سخت جدوجہد کی۔ کئی دن ایسے تھے جب اس کے پاس اتنی رقم بھی نہیں تھی کہ وہ خود کھانا خرید سکے اور اپنے کھانے پینے کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئےعقیل کو اپنے دوستوں پر انحصار کرنا پڑا۔ بعد میں عقیل نے اپنے مالی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے کیمپس میں ملازمت شروع کر دی۔ تاہم، عقیل کا کہنا ہے کہ NOPاسکالرشپ نے ان کی زندگی کا رخ موڑ دیا اور یونیورسٹی کے ماہرین تعلیم نے ان کے سامنے ایک نئی دنیا متعارف کروائی۔

    "مختلف شعبوں کے کورسزپڑھ کر ، لمز نے میرے سوچنے کا انداز بدل دیا۔سب سے پہلے لمز نے مجھے یہ احساس دلایا کہ ہر تصویر کے ایک سے زیادہ رخ ہوتے ہیں اور ضروری نہیں کہ میری تصویر کا رخ درست ہو۔ اس کے نتیجے میں مجھے یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ میرے سے مختلف عقائد اور نظریات رکھنے والے لوگ بھی درست ہو سکتے ہیں اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اپنے دوسرے تعلیمی سال میں، مختلف ثقافتوں اور علمی شعبوں سے اپنی ناواقفیت کا احساس کرنے کے بعد، میں نے پڑھنے میں دلچسپی پیدا کی، جس نے میری رائے کے مطابق مجھے لوگوں کو سمجھنے اور ان کے ساتھ ہمدردی پیدا کرنے میں میری مدد کی ہے۔"

    عقیل کے بہترین تعلیمی ریکارڈ نے اسے 2013 میں امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام گلوبل انڈر گریجویٹ پروگرام (یو گریڈ) میں شرکت کے لیے اہل بنایا۔ اس پروگرام کے دوران وہ تعلیم کے بین الاقوامی معیارات سے روشناس ہوا اور وہاں موجود لمز کے ساتھی طلبا کے ساتھ لازوال تعلقات قائم کیے۔

    عقیل کا خیال ہے کہ اس کی لگن اور متجسس فطرت نے اسے اس مقام تک پہنچنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے جہاں وہ آج ہے۔ وہ کہتے ہیں "میں بہت سوال کرتا ہوں اور باقی سب کو بھی کرنا چاہیے۔" وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو تبدیل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور مستقبل کے لیے بڑی خواہشات رکھتا ہے۔

    "کیون اسپیس نے ایک بار کہا تھا کہ اگر آپ جس کاروبار میں بھی ہیں اور اس میں آپ نے اچھا کام کیا ہے، تو یہ آپ کا فرض ہے کہ کامیابی کی کنجی کو واپس نیچے بھیجیں اور اگلی نسل کے غیر دریافت شدہ ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی کوشش کریں۔ مجھے امید ہے کہ میں بھی ایسا ہی کروں گا"

    sadsa
    مزید پڑھیے !
  • assa
    رمشا نبیل پٹیل
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس
    رمشا نبیل پٹیل
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس

    رمشا بیان کرتی ہیں کہ "میرا تعلق پرانے لاہور شہر سے ہے اور لمز میں آنے سے مجھے عالمی سطح پر ایک زیادہ باشعور فرد بننے میں مدد ملی جو نہ صرف میرے خاندان کی مدد اور حمایت کرتا ہے بلکہ کمیونٹی کی بہتری کے لیے بھی کام کرتا ہے۔"

    رمشا نے 2014 میں لمز سے اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بی ایس سی ڈگری مکمل کی۔ رمشا نے سی ایف اے ایکسیس اسکالرشپ 2015 کے ذریعے چارٹڈ فنانشل اینالسٹ لیول I سرٹیفیکیٹ اور 2017 میں سی ایف اے ویمن ان انوسٹمنٹ مینجمنٹ اسکالرشپ کے ذریعے چارٹڈ فنانشل اینالسٹ لیول II سرٹیفیکیٹ حاصل کیا۔ رمشا اس وقت دی سٹیزن فاؤنڈیشن میں بطور تشخیصی ماہر اور ڈیٹا تجزیہ کار - اسسٹنٹ مینیجر کام کر رہی ہیں اور اس سے قبل آئی جی آئی فائنیکس سیکیورٹیز میں بطور ایکویٹی تحقیقی تجزیہ کار کام کر چکی ہیں۔

    "گریجویشن کے فوراً بعد، میں نے بابر علی فاؤنڈیشن میں محترم بابر علی اور ان کی بھانجی زہرہ حیدر علی کے ساتھ کام کیا۔ یہیں پر مجھے اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا موقع ملا جب میں نے فاؤنڈیشن کے فنڈ سے چلنے والے مختلف تعلیمی اداروں اور پروگراموں کے لیے بنیادی کارکردگی کے اشاروں کو نئے سرے سے تشکیل دیا۔میں بہت خوش قسمت تھی کہ مجھے یہ موقع ملا، میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا۔"رمشا نے NOPسینٹر کے سربراہ کے ساتھ تفصیلی انٹرویوز کیے، NOPپروگرام کو پرکھنے کیلئے رمشا نے کارکردگی کے بنیادی عوامل کے تعین کے لیے NOPاسکالرز کا بھی سروے کیا۔مزید برآں NOP پروگرام کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشنز دی اور موجودہ اور سابق NOPاسکالرز کے لیے ایک اسٹوڈنٹ مینٹورشپ پروگرام قائم کیا۔اس سے مختلف تنظیموں کو اپنے سرمایے کو بہتر طریقے سے خرچ کرنے میں مدد ملی اور تنظیموں کو اپنے کام کا بہتر اور مؤثر تجزیہ کرنے کا موقع ملا ۔

    رمشا کہتی ہیں کہ "پاکستان کی سب سے بہترین تعلیمی کمیونٹی میں شامل ہونے اور عالمی معیار کے اساتذہ سے پڑھنے سے مجھے تین الگ الگ فائدے ملے۔لمز نے مجھے اپلائیڈ کارپوریٹ فنانس، ڈیٹا اینالیسس اور اکانومیٹرکس اور پورٹ فولیو مینجمنٹ جیسے شعبوں میں جدید اور معیاری مضمون پڑھنے کے ساتھ ساتھ میرے انسان دوست پہلؤوں کو اجاگر کرنے میں مدد کی ہے۔میں نے ایک سال تک لمز ایمرجنسی میڈیکل سروسز ٹیم میں بطور رضاکار کام کیا اور بطور ایجوکیشن ایمبیسیڈر نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام میں خدمات بھی انجام دیں ہیں۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں نے اپنے پروفیسرز سے رہنمائی حاصل کی، جن کی مسلسل رہنمائی سے میں آج تک مستفید ہو رہی ہوں۔ سی ایف اے کا عہدہ حاصل کرنا اسی رہنمائی کا مرہون منت ہے جہاں گریجویشن کے چند ماہ کے اندر، میں نے پہلا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا اور فی الحال سی ایف اے "ویمن ان انوسٹمنٹ مینجمنٹ" اسکالرشپ برائے لیول IIسے اپنا دوسرا سرٹیفکیٹ مکمل کر رہی ہوں۔"

    رمشا اپنی وقت کی پابندی کی عادت کا سہرا اس ٹائم مینجمنٹ کو دیتی ہے جو اس نے لمز میں سیکھی۔ وہ اپنی زندگی کے مشکل وقت میں اس کی مدد کرنے پر لمز کمیونٹی کا بھی شکریہ ادا کرتی ہے، " مجھے اپنے اساتذہ ، لمز دوستوں اور اے سی ایف ڈائریکٹر کی طرف سے ملنے والی بے پناہ حمایت آج بھی اکثر یاد آتی ہے جس کی بدولت میں اپنی خود اعتمادی دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی جب میرے والدین کی علیحدگی ہوئی تھی۔" مزید برآں، وہ کبھی بھی متعلقہ لوگوں اور حکام تک پہنچنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی تھیں، خواہ وہ تعلیمی میدان ہو یا کوئی بھی ذاتی میدان رمشا اپنے سوالات کے جواب جاننے کیلئے متعلقہ حکام تک پہنچنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ اس نے ہمیشہ دوستوں اور اپنے سرپرستوں کے ساتھ مل کر کام کیا یا بلاجھجھک ان سے مدد طلب کی، جو کہ طاقت کی علامت ہے۔

    رمشا نے ہانگ کانگ یونیورسٹی میں بزنس اینالیٹکس میں ماسٹرز کی ڈگری میں داخلہ لیا ہے اور وہ سی ایف اے چارٹر شپ حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ وہ ہانگ کانگ کی انویسٹمنٹ مینجمنٹ انڈسٹری میں کام کرنا چاہتی ہیں اور اپنے خاندان کی ترقی اور ایک بچہ گود لینے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔

    آخر میں رمشا اپنے پسندیدہ اقتباس کے بارے بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ "میں الزبتھ کوبلر کے اپنے پسندیدہ قول کے ساتھ اختتام کروں گی جس میں کہا گیا ہے کہ "لوگ داغدار شیشے کی کھڑکیوں کی طرح ہیں۔ جب سورج نکلتا ہے تو وہ چمکتے اور روشن ہوتے ہیں لیکن جب اندھیرا چھٹ جاتا ہے تو ان کی اصل خوبصورتی تب ہی ظاہر ہوتی ہے جب انکے اندر سے روشنی نمودار ہوتی ہے۔" مجھے یہ قول اس لئے پسند ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف ہماری اندرونی روشنی اور عزم ہے جو ہر بیرونی تاریکی سے لڑ سکتا ہے۔‘‘

    assa
    مزید پڑھیے !
  • sadas
    محمد ابوبکر عمر
    بی ایس کمپیوٹر سائنس
    محمد ابوبکر عمر
    بی ایس کمپیوٹر سائنس

    شکر گڑھ سے تعلق رکھنے والے عمر کو، لمز کے متنوع ماحول نےمختلف تجربات سے خوب مالا مال کیا اور اسے مختلف کمیونٹیز اور شہروں کے لوگوں کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔

    "مجھے یقین ہے کہ لمز نے ایک ادارے کے طور پر مجھ میں اچھے اور کامل کردار کے حامل شخص کی تمام خوبیاں پیدا کی ہیں۔اورمزید برآں زندگی میں جو کچھ آپ واقعی حاصل کرنا چاہتے ہیں اس پر عمل پیرا ہونے کے لیےلمزنے میرے اندر اعتماد کی ایک نادر خوبی پیدا کی ہے"۔

    عمر نےلمز سے حاصل کردہ علم اور مہارت کو ٹیکنالوجی کی حقیقی زندگی میں لاگو کیا۔وہ اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ پنجاب حکومت کے میگا سکالرشپ پروگرام پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (پی ای ای ایف) میں کام کر رہے ہیں۔یہ پبلک سیکٹر میں پاکستان کا پہلا اوقافی فنڈ ہے اور اب تک پاکستان بھر سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ (350,000) طلباء نے پیف اسکالرشپ حاصل کی ہے۔ پیف کےسترہ (17) ارب روپے کے وظائف نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کے غریب لیکن ہونہار طلباء میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ایک NOPاسکالر ہونے کے ناطے، عمر اس جیسے اسکالرشپ پروگرام کی اہمیت کو بخوبی جانتا ہے۔

    چیف منسٹر کی ٹیم کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے پنجاب حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ترکی، فلسطین اور آذربائیجان میں ہونے والی متعدد یوتھ کانفرنسوں کے علاوہ مختلف ممالک کے دورے کئے۔ان کانفرنسوں نے اسے مختلف ممالک سے شرکت کرنے والےنوجوان لیڈروں کے ساتھ قریب سے بات چیت کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا ایک ناقابل یقین موقع فراہم کیا۔عمر نے حال ہی میں اس سلسلے میں لمز کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سہیل نقوی سے رابطہ کیا ہے اور لمز میں طلباء کے لیے ان وظائف کی تعداد بڑھانے میں مدد کیلئے کہا ہے۔وہ پنجاب حکومت کو ’لیپ ٹاپ تقسیمی منصوبہ‘ میں نجی یونیورسٹیوں کی شمولیت پر رضامند کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔عمر جیسے لوگوں کی کاوشوں کی بدولت چار لاکھ (400,000) سے زائد مستحق طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے گئے ہیں، جو پنجاب میں آئی ٹی کی تعلیم کے فروغ میں ایک اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ، انفرادی سطح پر، عمر اپنی کمیونٹی کو معیاری تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں اور اپنی زندگی کو ان کے لیے مشعل راہ بنا رہے ہیں۔

    "میں ہمیشہ لوگوں سے کہتا ہوں کہ کبھی کسی کو انکے انگریزی بولنے کے لہجے کی بنیاد پر نہ پرکھاکریں۔انگریزی صرف ایک زبان ہے اور کسی بھی طرح سے تعلیم یا ترقی کا اندازہ لگانے کا پیمانہ نہیں ہے۔"

    آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ محنت، دیانت اور صاف نیت کا ہمیشہ صلہ ملتا ہے اور آپ آج جس مقام پر ہیں اس مقام پر آپکو پہنچانے میں آپ کے والدین کی خوب محنت اور دعائیں چھپی ہوئی ہیں لہٰذا والدین کے کردار کو کبھی فراموش نہ کریں۔

    وہ ایک پیشہ ور کے طور پر اپنی کامیابی کا سہرا لمز میں حاصل کردہ تعلیم اورلمز کے اساتذہ کو دیتا ہے جنہوں نے اس کی زندگی اور کیریئر کو تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کیا۔ عمر نے سماجی و اقتصادی بندشوں سے آزاد ہونے کے لیے تعلیم کا استعمال کیا اور اتنی کم عمری میں عروج تک پہنچنے کے لیے کام کیا۔ عمر کہتے ہیں کہ کسی مہم کا آغاز کرنا یا کسی اچھے کام میں پہل کرنا اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہونےجیسی صفات لمز یونیورسٹی نے ان میں پیدا کی ہیں۔

    "اپنے حاصل کردہ اعزازت پر اکتفا نہ کرتے ہوئے، نئے اعزازت کی تلاش میں آگے بڑھنے کے جذبات نے مجھے نئی مشکلات کا مقابلہ کر کے مزید آگے بڑھنے میں مدد کی ہے۔ میں اب جس قدر خود کو بااختیار محسوس کر رہا ہوں اور ترقی کے جن مواقع تک میں پہنچ سکتا ہوں وہ خود اعتمادی کے بغیر کبھی ممکن نہیں ہے۔"

    عمر نے حال ہی میں لندن سکول آف اکنامکس (ایل ایس ای ) میں ماسٹرز کرنے کے لیےبرطانیہ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ایک قابل ستائش شیوننگ اسکالرشپ حاصل کی ہے۔

    sadas
    مزید پڑھیے !
  • asdas
    عدیلہ سرفراز
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس
    عدیلہ سرفراز
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس

    عدیلہ نے 2009 میں لمز سے اکاؤنٹنگ اور فنانس میجر میں اپنی گریجویشن ڈگری مکمل کی۔ لمز میں اپنی گریجویشن کے دوران، عدیلہ نے نہ صرف تعلیمی لحاظ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ انہوں یونیورسٹی میں مختلف سوسائٹیز کے ساتھ وابستہ ہو کر بہت سی غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے نوجوان رہنماؤں اورکاروباری سربراہی اجلاس (ینگ لیڈرز اینڈ انٹرپرینیور سمٹ) اورلمز اقوام متحدہ ماڈل (لمز ماڈل یونائیٹڈ نیشنز) میں بھرپور حصہ لیا۔ عدیلہ لڑکیوں کی باسکٹ بال ٹیم اور میوزک سوسائٹی کا بھی حصہ تھی۔ لمز میں عدیلہ کے سب سے یادگار تجربات میں سے ایک NOPسمر کوچنگ سیشنز کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنا تھا جس نے اسے اپنے اردگرد کے لوگوں کی مدد کرنے کی ترغیب دی۔

    عدیلہ اس وقت ڈیلوئٹ، یو کے میں بطور آڈٹ مینیجر کام کر رہی ہیں۔ وہ ستمبر 2013 سے انگلینڈ اور ویلز میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس (آئی سی اے ای ڈبلیو) کی مکمل رکنیت رکھتی ہیں اور غیر معمولی کام سرانجام دے رہی ہیں۔

    "میں آج جس عہدے پر ہوں صرف اور صرف لمز اور NOPکی وجہ سے ہوں"۔ ان کے مطابق، لمز کے پاس کاروباری دنیا کے لیے تعلیمی برتری کے ساتھ ساتھ ایک بہترین متوازن تربیتی نظام بھی ہے۔ تاہم عدیلہ کو موجودہ مقام تک پہنچنے کے لیے کڑی محنت کرنی پڑی۔ وہ اپنے انڈرگریجویٹ ڈگری کے دوران پیش آنے والے تعلیمی دباؤ کو اکثر یاد کرتی ہیں جس نے عدیلہ کے کبھی ہار نہ ماننے کے عزم کو پختہ اور مضبوط کیا۔ بعد میں اسے اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں بھی توازن قائم کرنا پڑا جس کے لیے صبر، کوشش اور بہت سے مشکل فیصلوں کا انتخاب کرنے کی ضرورت تھی۔ عدیلہ کا خیال ہے کہ ہر کسی کو اپنی زندگی میں توازن کی ایک خاص سطح کو برقرار رکھنا چاہیے اور ان کا مزید کہنا ہے کہ اس توازن میں خاندان کو ہمیشہ اولین ترجیح رہے گی چاہے اس کے کیریئر میں ترقی کچھ بھی ہو۔

    عدیلہ عوام کی مدد کرنے کے حوالے سے بھی بہت سی خواہشات رکھتی ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں لمز (ایس او ایس ، کیئر اور این او پی) کے مختلف منصوبوں میں حصہ لیا ہے۔ مزید برآں ، انہوں نے ڈیلوئٹ میں متعدد عوامی پروجیکٹس کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دی ہیں جو لندن کے سرکاری اسکولوں کے پسماندہ طلبہ کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے ان طلباء کی مدد کے لیے ڈیلوئٹ کی مختلف اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوششیں بھی کی ہیں۔ عدیلہ مزید کہتی ہیں، "میں اپنے ملک کیلئے کچھ اچھا کرنے اور پاکستان کو ممکنہ طور پر بہتر بنانے کا پختہ عزم اور مضبوط حوصلہ رکھتی ہوں۔ میں مستقبل قریب میں لمز میں واپس آنے اور اپنی کمیونٹی کی بہتری کے لیے کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔"

    asdas
    مزید پڑھیے !
  • dasdsa
    علی رضا
    بی ایس کمپیوٹر سائنس
    علی رضا
    بی ایس کمپیوٹر سائنس

    علی نے 2008 میں لمز کے سید بابر علی اسکول آف سائنس اینڈ انجینئرنگ میں کمپیوٹر سائنس کے میجر کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ وہ بعض اوقات یاد کرتے کہ وہ فیصل آباد کے ایسے مضافاتی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں معیاری تعلیم کا حصول ہمیشہ سے ایک چیلنج سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے، وہ NOPاسکالرشپ کے ذریعے لمز کمیونٹی کا حصہ بننے پر خود کو خوش قسمت تصور کرتے ہیں۔ وہ لمز کو ایک ایسا تجربہ گاہ سمجھتے ہیں جس نے اسے ایک بہتر اور مکمل انسان بننے میں مدد فراہم کی جو دوسروں کے خیالات اور عقائد کو زیادہ کھلے اور صاف دل سے قبول کرتا ہے۔

    "مجھے اچھی طرح یاد ہے، ہر سمسٹر کے اختتام پر NOPڈیپارٹمنٹ ہم سب کو ایک جگہ اکٹھا کرتا اور ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہم سے سمسٹر کے بارے پوچھتے کہ سمسٹر کیسا گزرا۔ دوران سمسٹر ہمیں درپیش مسائل کے بارے میں پوچھتے اور ان مسائل کو بروقت حل کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ بعض اوقات سید بابر علی خود لمز آتے اور کھانے کے مرکز میں صرف ہم سے بات چیت کی غرض سے بیٹھ جاتے۔ اس سے ہمیں یہ محسوس ہوتا تھا کہ کوئی واقعی صدق دل سے ہمارا خیال رکھتا ہے اور ہمیں مزید محنت کرنے کی ترغیب ملتی تھی۔

    علی کی رائے کے مطابق اگر آپ نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنا ہے تو اس کیلئے سب سے اہم عنصر آپ کا اپنے مخلص دوستوں،اساتذہ اور قابل اعتماد مشیروں کا انتخاب کرنا اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہے۔ یہ لوگ مقاصد کے حصول کے لیے نہ صرف آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ کئی دوسرے طریقوں سے بھی آپ کی مدد کرتے ہیں۔

    علی اپنی کمپیوٹر سائنس ڈگری سے سیکھی گئی مہارتوں کو مزید نکھارتے ہوئے ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی زندگی کو بدلنے کا شوق رکھتا ہے۔ اس سے قبل وہ حبیب بینک اے جی زیورخ – دبئی میں بطور سافٹ ویئر انجینئر کام کر چکے ہیں اور اس وقت نیویارک یونیورسٹی، ابوظہبی میں بطور ریسرچر کام کر رہے ہیں۔

    "میں مانتا ہوں کہ لوگوں کو ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے لیکن اس سے زیادہ لوگوں کو لوگوں کی ضرورت ہے۔ جس دن ہم سمجھ جائیں گے کہ ہم سب کائنات کے تانے بانے میں کتنے جڑے ہوئے ہیں، انسانیت کو کمال حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

    dasdsa
    مزید پڑھیے !
  • asas
    سردار کریم
    بی ایس سی اکنامکس
    سردار کریم
    بی ایس سی اکنامکس

    گلگت کی پُرسکون وادیوں میں سے ایک پر امید اور پرجوش لڑکے نے وہاں تک جانے کا خواب دیکھا جہاں آج تک کوئی نہیں گیا تھا۔ایک بڑھئی اور گھریلو خاتون کے پیارے بیٹے سردار کی کہانی قابل تعریف ہے جس نے ابتدائی زندگی کے انتہائی مشکل حالات سے اپنا سفر شروع کیا اور پہلے لمز میں داخلہ لیا اور پھر لمز سے ہارورڈ میں اعلیٰ تعلیمی مقام تک کا سفر طے کیا۔در حقیقت سردار کی کہانی کو مثالی کہانیوں میں شمار کیا جانا چاہیے۔

    سردار کا خیال ہے کہ ان کے لیے زندگی ہمیشہ مشکلات کا سلسلہ رہی ہے۔وہ اپنے خاندان کے ان حالات کو نہیں بھولا جب اسکا خاندان اس کیلئے کتابیں خریدنے اور فیس ادا کرنے کے لیے بھی کافی محنت اور تگ و دو کرتا تھا اور ساتھ ساتھ سردار اپنی اس تنہائی کو بھی یاد کرتے ہیں جس کا احساس اسے اسکول کے دوستوں کے ساتھ محسوس ہوتا تھا جب وہ اپنی ابتر مالی حالت کی وجہ سے اپنے دوستوں کی طرح چیزیں خریدنے کے قابل نہیں تھا۔تاہم، اس نے زندگی کی ان تمام رکاوٹوں کو اپنے پختہ ارادوں سے عبور کیا۔

    سردار بتاتے ہیں کہ لمز میں تعلیمی چیلنجز ، رات بھر کی تشخیصی تیاری، بحث مباحثوں کا ماحول اور طلباء کا ایک ایسا گروہ جو دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے، یہ سب عوامل آپ کو کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ سردار مزید کہتے ہیں کہ لاہور اور لمز کی زندگی میں خود کو آراستہ کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔

    "لمز کے ماحول میں اپنے آپ کو ڈھالنے کا عمل آپکو کافی متاثر کرتا ہے کیوں کہ لمز متنوع کلچر اور مختلف طبقاتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء کی آماجگاہ ہے ، اور یقینی طور پر اس سب نے مجھے بھی کافی متاثر کیا ہے ۔ اسکی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ تھی کہ میں اردو اچھی طرح نہیں بولتا تھا (انگریزی اس سے بھی بدتر تھی)، میں اپنے لہجے کی وجہ سے خود کواکثر غیر محفوظ محسوس کرتا تھا۔ تاہم میں نے تعلیمی لحاظ سے سخت محنت کی اور اسی محنت کی بدولت میں آج یہاں ہوں۔"

    سردار بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک ایسے گاؤں سے آئے تھے، جہاں مروجہ روایات اور بزرگوں کے دیرینہ عقائد کے بارے میں سوال و جواب کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جاتی تھی۔ لمزمیں،اس نے دیکھا کہ کوئی بھی فرد کسی چیز یا عمل کے بارے میں سوال کر سکتا ہے۔ اس نے محسوس کیا کہ ان دو معاشروں کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل ہے اور خاص کر ایسے معاشروں کے درمیان توازن کا قیام اور بھی مشکل ہو جاتا ہے جب ایک معاشرہ مانوس و محتاط ہو اور دوسرا قدرے آزاد خیال ہو۔

    تاہم، مجھے ہمیشہ اس توازن کو اچھی طرح سے برقرار رکھنے کا سبق ملا تھا۔

    "میں سمجھتا ہوں کہ ، اتنے سخت مقابلے کے باوجود، لمز میں دوستوں کے درمیان تعاون کا ماحول آپ کو بہت سی یونیورسٹیوں میں نظر نہیں آتا۔ لمز میں انتہائی مسابقتی ماحول میں اچھے گریڈز ہر طالب علم کیلئے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں،مگر پھر بھی دوستوں کے مابین تعاون کی فضا مثالی تھی جہاں ہمیشہ سیکھنے کے عمل کو ترجیح دی جاتی تھی۔ اساتذہ اور عملے کی طرف سے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح سپورٹ ملتی تھی۔

    سردار نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس پر نظر ڈالتے ہوئےسوچتا ہے کہ اسے اپنے کام کے آداب اور اگلے درجے تک پہنچنے کی کوششوں میں مستقل مزاجی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ زیادہ سماجی ہوتا، مختلف سوسائٹیز میں حصہ لیتا اور مختلف طبقات کے لوگوں سے گفت و شنید کرتا۔سردار ہر طالب علم کو مشورہ دیتا ہے کہ انہیں اپنی اصل منزل کے حصول کے عمل کے دوران آنے والے ہر تعلیمی اور غیر تعلیمی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    "آج جس مقام پر میں ہوں ان سب کے پیچھے لمز کے تمام تجربات نے ایک اہم کردار ادا کیا ۔میں کسی ایسے شخص کے طور پر ابھر کرسامنے آنا چاہتا ہوں جو جانتا ہو کہ وہ کیا اور کس کے بارے میں کونسی بات کر رہا ہے، میں عوامی سطح پر ان لاکھوں لوگوں کے لیے ایک امید بننا چاہتا ہوں جو بدقسمتی سے کم خوشحال گھروں میں بہت ہی محدود وسائل کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔میں نے مختلف یونیورسٹیز اور طلباء کنونشنز میں چند تحریکی تقاریر کیں جن کا مقصد طلباء کی زندگی میں امید اور بہتری کے خواب پیدا کرنا ہے۔میں نے پسماندہ علاقوں کے طالب علموں کی رہنمائی کی ہے اور ان کی مدد اور رہنمائی میں کافی وقت صرف کیا ہے تاکہ وہ بہترین موقع تلاش کر سکیں جہاں سے وہ اپنا بہتر مستقبل بنا سکیں۔"

    فی الحال سردار آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ گروپ میں بطور معاون مشیر(اسسٹنٹ کنسلٹنٹ) کام کر رہے ہیں۔سردار کا مقصد اپنی بی ایس سی اکنامکس کی ڈگری اور ہارورڈ کے ماہرین تعلیم سے حاصل کردہ مہارتوں کو نہ صرف تعلیمی اصلاحات میں مدد دینے کے لیے استعمال کرنا ہے بلکہ مجموعی طور پر معاشرے کی بہتری کیلئے بھی اقدامات کرنا ہے۔

    "ہمارے ملک کے نوجوان ٹیلنٹ کے لیے میرا مشورہ ہے کہ اپنی بنیادوں کو کبھی فراموش نہ کریں، کیوں کہ یہیں سے آپکو مشکلات کے وقت میں ثابت قدم رہنے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کیلئے حوصلہ افزائی بھی ملے گی۔"

    asas
    مزید پڑھیے !
  • das
    منتظر مہدی عابدی
    بی ایس سی فزکس
    منتظر مہدی عابدی
    بی ایس سی فزکس

    بعض اوقات ہمارے فیصلے، اگرچہ بظاہر ہمیں اچھے نہیں نظر آرہے ہوتے ہیں، درحقیقت ہمیں کامیابی کے یقینی راستے پر لے جاتے ہیں۔ ایک ذہین طالب علم ہونے کے باوجود، منتظر کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اپنے تعلیمی کیرئیر میں کس شعبے کو اپنانا چاہتے ہیں۔ جب وہ اپنے آبائی شہر ایبٹ آباد سے لمز آئے تو لمز میں درپیش واقعات کے سلسلے کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ انہوں نےالیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری کے حصول میں شروعات کی لیکن بعد میں 2012 میں ڈینز آنر لسٹ میں گریجویشن کرتے ہوئے، انہوں نے فزکس کے مضمون میں اپنی ڈگری مکمل کی۔

    لمز کے بعد، منتظر نے عبدالسلام انٹرنیشنل سینٹر فار تھیوریٹیکل فزکس (آئی سی ٹی پی )، ٹریسٹی، اٹلی میں ہائی انرجی فزکس میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کیا۔ مزید برآں، انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے اپلائیڈ میتھمیٹکس میں ماسٹرز کے لیے جانے سے پہلے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی میں کچھ عرصہ بطور مہمان لیکچرر پڑھایا۔ ماسٹرز مکمل کرنے کے بعد، اب وہ کیمبرج یونیورسٹی سے اسٹیفن ہاکنگ گروپ میں علوم کائنات (کاسمولوجی) میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لے چکے ہیں۔ منتظر نے اس زندگی میں جو کچھ حاصل کیا وہ قابل ستائش ہے۔ ان کا ایبٹ آباد سے لمز تک کا سفر اور پھر لمز سے عالمی شہرت یافتہ کیمبرج تک کا سفر ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔

    جب ان سے حاصل کردہ کامیابیوں کے بارے پوچھا گیا تو منتظر نے کہا، "کامیابی کا راستہ بظاہر ناقابل تسخیر رکاوٹوں کے ساتھ ہموار ہے، لیکن آپ کو ہمّت نہیں ہارنی چاہیے۔ آپ کے حقیقی کردار پہچان اس وقت ہوتی ہے جب چیزیں مشکل ہوجاتی ہیں اور ان مشکل حالات میں آپکا رویہ آپکے حقیقی کردار کی عکاسی کرتا ہے۔" منتظر نے اس سارے عرصے کے دوران جن جن مشکلات کا سامنا کیا انکے بارے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں "مجھے تعلیمی سفر کے دوران مالی مسائل کا سامنارہا۔ جب میں آئی سی ٹی میں پڑھ رہا تھا تو میرے ہم کمرہ دوست اور میری والدہ کی اچانک موت کا واقع ہونا بہت کٹھن مرحلہ تھا۔ کیمبرج میں ماسٹرز کے دوران میرے والد کی اچانک موت اور یو ایس گریجویٹ اسکولوں سے کئی بار مسترد کیے جانے پر پیش آنے والی مشکلات کسی سخت آزمائش سے کم نہیں تھیں۔ درحقیقت یہی سب مشکل لمحات کیمبرج میں پی ایچ ڈی کے انتخابی عمل کیلئے ایک اہم محرک تھے۔ میں نے کبھی امید نہیں ہاری، ہر وقت مضبوط رہا اور ساتھ ہی ساتھ عاجزبھی رہا۔ "کبھی ہمّت نہیں ہاروں گا "کی سوچ کو ذہن نشین کرتے ہوئے میں نے ثابت قدم رہنا اور مشکلات میں ترقی کرنا سیکھا۔"

    انہوں نے مزید کہا کہ "حقیقی طور پرکچھ قابل ستائش کرنے کے لیے زندگی بہت مختصر ہے، لیکن میں ہمیشہ کے لیے سائنس کا طالب علم بننا چاہتا ہوں اور اپنی قوم کے اندر سائنسی بیداری پھیلانا چاہتا ہوں، خاص طور پر بنیادی علوم اور ریاضی کے بارے میں آگاہی پھیلانا چاہتا ہوں۔"

    منتظر کا پسندیدہ اقتباس کارل ساگن کا ہےکہ " کہیں، کچھ ناقابل یقین چیز تسخیر ہونے کا انتظار کر رہی ہے" اور ان کا ماننا ہے کہ علم کا حصول ہمیشہ نہ صرف روشن خیالی بلکہ بے پناہ کامیابی کا باعث بنے گا۔

    das
    مزید پڑھیے !
  • asdas
    طاہرہ طارق
    بی ایس سی عمرانیات/بشریات (سوشیالوجی/ انتھروپولوجی)
    طاہرہ طارق
    بی ایس سی عمرانیات/بشریات (سوشیالوجی/ انتھروپولوجی)

    طاہرہ کا خیال ہے کہ وہ اس بات کی بہترین مثال ہیں کہ کسی طرح بھی رجعت پسند(کم ترقی یافتہ) خطے سے تعلق رکھنا یا آگاہی کی کمی محنتی لوگوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی۔ سندھڑی آموں کی مشہور سرزمین میرپور خاص سے تعلق رکھنے والی طاہرہ نے محنت اور صبر سے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا۔

    لمز میں اپنے چار سالوں پر نظر ڈالتے ہوئے، طاہرہ کہتی ہیں کہ یونیورسٹی سے وابستگی نے ان کی زندگی کو بڑے مثبت طریقے سے اثر انداز کیا ۔

    "عمرانیات کی پہلی کلاس سے ہی مجھے چیلنج کیا گیا تھا کہ میں نے کسی بھی نظریے / عمل کے بارے واضح نظر آنے والے عوامل کے ساتھ ساتھ گہرائی میں چھپے انکشافات کو تلاش کرنا ہے۔میرے پروفیسرز نے مجھے سکھایا کہ کسی نظریے کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے آپ کو اسے چیلنج کرنا چاہیے جیسا کہ میں اکثر اپنے پروفیسرز کو چیلنج کرتی تھی اور ایسا کرنے سے آپ نظریے کے پنہاں معنی کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ کیمپس کی چار سالہ زندگی نے مجھےمشکلات کو قبول کرنے، انہیں خوش آمدید کہنے اور ان کا سامناکرنے میں میری مدد کی ہے ۔ لمز نے مجھے ان مشکلات پر قابو پا کر دنیا کو تبدیل کرنے کی ترغیب دی۔ بالکل اسی طرح جیسے NOPاسکالرشپ نے میری زندگی بدل دی ہے۔"

    مزید برآں، ان کا ماننا ہےکہ لمزمیں اس نے جو تعلیم حاصل کی انہوں نے اسے مستقبل کی تمام کامیابیوں میں مدد دی۔ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز سیو دی چلڈرن فاؤنڈیشن میں ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر کیا۔ اس کے بعد سے وہ دیہی ترقی، کمیونٹی کے مسائل، صنفی حساسیت اور انسانی حقوق پر توجہ مرکوز کرنے والے ترقیاتی شعبے سے وابستہ رہی ہیں۔ تقریباً چار سال تک غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرنے کا تجربہ حاصل کرنے کے بعد، وہ کمیونٹی پر مبنی کئی سماجی ترقی کے پروگراموں وابستہ رہی ہیں۔

    وہ رورل سپورٹ پروگرام کے ساتھ سندھ اور پنجاب کے تیراں (13) اضلاع میں بطور مانیٹرنگ آفیسر کام کر چکی ہیں۔اپنے فیلڈ ورک کے دوران وہ ہمہ وقت منظم طریقے سے دیہی لوگوں کے بناوٹی میل جول اور اجتماعی رویوں کا مطالعہ کرتیں اور لمز سے حاصل شدہ علم اور نظریات کا اطلاق کرتی ہیں۔ فی الحال، طاہرہ جرمنی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور مستقبل میں، وہ اسی شعبے میں پالیسی سازی کے کاموں میں حصہ ڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    "طلبہ کو میرا مشورہ یہ ہے کہ دنیا میں کامیابی حاصل کرنے والے افراد ہمیشہ اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور اپنی کوششوں میں مستقل مزاج رہتے ہیں۔"

    asdas
    مزید پڑھیے !
  • sadsa
    ذوالفقار علی
    بی ایس سی اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس
    ذوالفقار علی
    بی ایس سی اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس

    "میرے پسندیدہ اقوال زریں میں سے ایک قول یہ ہے کہ زندگی کا المیہ ہے کہ یہ ہمیں جوانی کے گزر جانے کے بعد حقیقی شعور دیتی ہے۔"

    ذوالفقار نے 2009 میں لمز میں بی ایس سی آنرز کی ڈگری شروع کی اور انٹرنیشنل کرسچن یونیورسٹی سے گریجویٹ ڈگری حاصل کی۔

    وہ وقتاً فوقتاً ہائی اسکول کے طلبا کو مشورہ دیتے ہیں اور عمومی طور پرانہیں کیریئر کے اختیارات اور تعلیم کے بارے میں مشورہ دیتے ہیں۔یہ سب اس وقت کار آمد ثابت ہوا جب وہ چند ماہ کے لیے شاہین پاکستان پروجیکٹ کا حصہ بنے ،یہ پروجیکٹ ہارورڈ کی بنیاد پر مبنی اقدام تھا جو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند متوسط اور مالی طور پر پسماندہ طلباء کے داخلہ کیلئے مشورے کی ویب سائٹ مہیا کرتا تھا۔

    ذوالفقار فی الحال ٹوکیو (جاپان) میں رہتے ہیں اور ایشیائی ترقیاتی بینک انسٹی ٹیوٹ میں کیپیسٹی بلڈنگ اینڈ ٹریننگ ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اگرچہ اب ایک بڑے، میٹروپولیٹن شہر میں زندگی گزارنے کے عادی ہیں، لیکن وہ لمز جیسی بڑی یونیورسٹی کی اپنی ابتدائی جدوجہد کو اکثر یاد کرتے ہیں جب وہ تھوڑے بہت تذبذب اور عدم تحفظ کی مشکلات سے دوچار تھے۔

    یہ بات قابل غور ہے کہ ذوالفقار نے صرف اپنے تعلیمی لگن اور شوق کے ذریعے اعتماد کی ابتدائی کمی پر قابو پایا۔وہ نوجوان طلباء کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اختیارات پر سوچ بچار اور تحقیق کرنے کی کوشش کریں۔اپنے حقیقی جذبے کو دریافت کریں اور خود کو تلاش کرنے کا پختہ عہد کریں، جس سے انہیں نئے افق اور بلندی دریافت کرنے میں مدد ملے گی۔

    "آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ کی زندگی کا اگلا مرحلہ کیا ہے۔ کسی کو بھی سب کچھ معلوم نہیں ہے (کم از کم جن لوگوں کو میں ملا ہوں ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جسے اپنے بارے سب معلوم ہو ) لیکن آپ کے پاس ایک مختصر مدت کیلئے منصوبہ بندی ہونی چاہیے اور ایک بار جب آپ ایسا کر لیں تو آپ کو اگلے مرحلے تک پہنچنے کیلئے مختلف طریقہ کار کے بارے میں سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔

    ذولفقار لمز کی طرف سے پیش کردہ وسیع اقسام کے کورسز کی دل سے قدر کرتے ہیں جس نے دنیا کے بارے میں اس کی سوچ کو وسعت دینے میں مدد کی۔ ذولفقار یہ بھی محسوس کرتا ہے کہ لمز نے اسے تعصبات سے بالاتر ہو کر سوچنا اور اپنے آس پاس ہر فرد کے لیے فکرمند ہونا سکھایا۔

    "مجھے الائچی والی چائے سب سے زیادہ یاد آتی ہے۔ میں سندھی ہوں اگر آپ میری رگیں کاٹیں گے تو شاید آپ کو خون سے زیادہ چائے ملے گی۔ الائچی کی چائے ایک علم غیب تھا! میں دن میں چار سے چھ کپ پیتا تھا اور چائے کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے میں کھانے کے اخراجات میں اکثر کمی کرتا تھا ۔ہر رات، ہم رات 3:00 بجے کے قریب کھوکھا پر جمع ہوتے تاکہ کورسز اور کلاس سرگرمیوں کے بارے میں اپنی رونا دھونا شروع کر سکیں، اور اکثر کہتے کہ ہم کتنے اچھے ہوتے اگر استاد صرف ہمیں دوسرا موقع دیتے تو ہم یہ غلطی کبھی نہیں کریں گے (ان میں سے اکثر نے ایسا کیا لیکن ہم پھر بھی کلاسوں سے بھاگتے تھے) اور باقی تمام دن بھر کی بے تکی باتوں اور ہنسی مذاق میں وقت کا ضیاع کرتے تھے ۔

    آخرکار، جیسے جیسے زندگی آگے بڑھتی ہے ہم ان سب سے باہر نکلتے ہیں لیکن مجھے یقین ہے، یہ وہ بظاہر بے کار باتیں، اور "وقتی ضیاع" جیسی مشقیں ہی ہیں جو آپ کو آگے تک پہنچانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔

    ذوالفقار کا مقصد تعلیمی اور روزگار کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہ جہاں بھی جائے گا ، لمز کی طرف سے پیوست کردہ اقدار ہمیشہ اس کے ساتھ رہیں گی۔

    sadsa
    مزید پڑھیے !
  • dasdasas
    کرار حسین جعفر
    بی ایس سی ریاضی اور اقتصادیات (اکنامکس اینڈ میتھ)
    کرار حسین جعفر
    بی ایس سی ریاضی اور اقتصادیات (اکنامکس اینڈ میتھ)

    ماری آبادکوئٹہ کے مضافات میں واقع ایک بنجر وادی ہے جہاں ہزارہ لوگ سست روی کی زندگی گزارتے ہیں۔یہ قبائلی لوگ، ناہموار پہاڑی کے ساتھ کچی اینٹوں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے گھروں اور جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔عام طور پر اپنی روزی روٹی کے لیے ڈھیلا کپڑا، سویٹر یا چائے بیچتے ہیں۔ تاہم ماری آباد کے ایک تاجر جوگزر بسر کے لیے ماری آباد میں قَراقُری ٹوپیاں فروخت کرتے تھے، اس کے بیٹے نے بالکل مختلف راستے پر چلنے کی ہمت کی۔

    کرار حسین جعفر نے بلوچستان کے ایک تاریک اور عام قصبے کی حدود کو عبور کیا، جہاں لوگ شاذ و نادر ہی ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے میٹرک سے آگے تعلیم حاصل کرنے کا سوچتے ہیں۔کرار حسین جعفر کی کہانی مساوی تعلیمی مواقعوں کی یکسانیت کے بارے میں قائم بیانیہ کا ایک واضح ثبوت ہے جو کہ کافی مسحور کن اور قابِل ستائش ہے۔

    "میرے بچپن کے دوست، جن کے ساتھ میں نے اپنی جوانی کرکٹ کھیلتے گزاری، کوئٹہ میں سوزوکی اور رکشہ چلا کر روزگار کما کر زندگی بسر کررہے ہیں، جب کہ میں امریکہ میں پی ایچ ڈی کا طالب علم ہوں۔ کرار حسین عاجزی سے کہتے ہیں کہ میں اکثر سوچتا ہوں کہ خدا نے مجھے اپنی علاقے کے تمام لوگوں میں سے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے کیوں چنا ہے" ۔

    کرار اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے والد کے جذبے کو قرار دیتے ہیں۔ وہ سرد صبح کو اچھی طرح سے یاد کرتا ہے جب اس کے والد نے اسے لمز NOPاسکالر شپ کا اشتہار دکھایا، جس کا مقصد ان قابل طلباء کے لیے تعلیم اور رہائش کے اخراجات کو سپانسر کرنا تھا جو ان اخراجات کو ادا کرنے کے متحمل نہیں تھے۔

    کرار حسین بیان کرتے ہیں کہ "میں کیڈٹ کالج، کوہاٹ میں ایف ایس سی کر رہا تھا اور اس وقت لمز کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا،میں نے اشتہار کو سنجیدگی سے نہیں لیا کیونکہ لمز نے انجینئرنگ کی پیشکش نہیں کی، جس شعبے میں میری دلچسپی تھی۔"

    جب وہ موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد کالج واپس آیا، تو اس نے ایک سیشن میں شرکت کی جس میں لمز فیکلٹی ممبرنے ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی ، جس نے طلباء کو NOPاسکالر شپ سے متعارف کرایا۔ پریزنٹیشن کے اختتام پر تمام حاضرین نے پری اسکریننگ امتحان دیا اور چند ہفتوں بعد، اسے لمز کی طرف سے ایک خط ملا جس میں اسے سیٹ ٹیسٹ کی تیاری کے لیے اسپانسر شدہ کلاسز میں شرکت کی دعوت دی گئی۔

    چار ہفتوں کے دوران اس نے سیٹ ٹیسٹ کی تیاری کیلئے متعلقہ مواد کا بغور مطالعہ کیا، جہاں اسے لمز کا تدریسی نظام بہت پسند آیا۔ اس کے نزدیک یہ ادارہ دوسری دنیا کا لگتا تھا۔ اس کی شاندار عمارت، کشادہ کلاس رومز اور قابل اساتذہ نے اسے گرویدہ بنا لیا۔ انتہائی لگن کے ساتھ، کرار چار ہفتے کی تربیت کے اختتام پر اسکریننگ کا امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہوئے اور یونیورسٹی کے زیر اہتمام سیٹ ٹیسٹ دینے کے لیے منتخب ہوئے ۔ اپنے سیٹ امتحان میں بہت اچھے نمبرز حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے لمز میں داخلہ لیا اور انہیں ماہانہ وظیفہ کے ساتھ مکمل اسکالرشپ کی پیشکش کی گئی۔

    کرار نے اپنے میجر، ریاضی اور اقتصادیات میں بالترتیب 3.7 اور 3.68 جی پی اے کے ساتھ ڈین آنر لسٹ میں گریجویشن ڈگری مکمل کی۔ گریجویشن کے ایک سال بعد، اس نے امریکہ میں پڑھنے کے لیے فلبرائٹ اسکالرشپ حاصل کی۔

    "میں نے انٹرویو پینل کو صرف اتنا بتایا کہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بلوچستان واپس آنا چاہتا ہوں۔ وہیں میرا گھر ہے؛ جہاں سے میرا تعلق ہے"

    لیکن شاید اس کی زندگی کا سب سے یادگار لمحہ وہ واقعہ ہے جسے وہ اکثر یاد کرتا ہے کہ جب اسے پتہ چلا کہ اسے ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا ہے۔

    " ماری آباد میں میرے گھر میں انٹرنیٹ نہیں تھا اس لیے میں ہارورڈ میں داخلے کے لیے اپنا ای میل چیک کرنے کے لیے پندراں منٹ یا اس سے زیادہ پیدل چل کر قریبی انٹرنیٹ کیفے گیا،" کرار بتاتے ہیں کہ "جب میں نے داخلے کے منظوری کی ای میل دیکھی تو میں نے سوچا کہ یہ سچ ہونا ممکن ہی نہیں ہے اور اگر سچ ہے تو یہ غیر یقینی بات ہے۔ میری والدہ نے مجھ سے پوچھا کہ ہارورڈ کیا ہے اور میرے والد نے مجھے دوسری یونیورسٹیوں کی ممکنہ پیشکشوں کا انتظار کرنے کو کہا۔" وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں۔ "انہیں اس بات پر قائل کرنے میں کچھ وقت لگا کہ میرا داخلہ دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹی میں ہو گیا ہے۔"

    کرار نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے اکنامکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ وہ بلوچستان کے لوگوں میں تعلیمی شعور کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ کرار نے اعتراف کیا کہ اس کے زیادہ تر رشتےدار اور دوست یہ بھی نہیں سمجھ سکتے کہ امریکہ میں اس کی زندگی کیسی تھی۔ فی الحال، بے شمار تحقیقی دلچسپیوں کا تعاقب کرتے ہوئے وہ لمز میں مشتاق احمد گرمانی سکول آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

    dasdasas
    مزید پڑھیے !
  • sadas
    سلمیٰ بیگم
    بی اے - ایل ایل بی
    سلمیٰ بیگم
    بی اے - ایل ایل بی

    پشاور کے متحرک شہر سے تعلق رکھنے والی سلمیٰ کے بڑے خواب تھے اور وہ جانتی تھیں کہ صرف تعلیم ہی اسے اپنی صلاحیتوں کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔ NOPاسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے 2010 میں لمز سے بی اے - ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور ایڈم اسمتھ انٹرنیشنل میں روڈ میپ ایڈوائزر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

    جب سلمیٰ سے تعلیمی سفر کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ کامیابی کی کنجی کے حصول کے لیے توجہ اور لگن کو بہت اہمیت دیتی ہیں۔

    "بغیر توجہ کے کام کرنا بہت سے نشیب و فراز کے ساتھ صرف ایک غیر مستحکم کارکردگی کا باعث بنتا ہے، اس سے کارکردگی میں مسلسل بہتری نہیں آتی۔ میں نے اپنی استقامت اور مسلسل محنت کی وجہ سے زندگی میں ترقی کی"

    سلمیٰ کا خیال ہے کہ لمز ملک میں تنوع کے لیے روشن مینار ہے۔ یہ لمز کی بڑی طاقتوں میں سے ایک ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ ملک بھر کی انتہائی مشہور یونیورسٹیوں میں اس کا شمار کیا جاتا ہے۔لمز کے تدریسی عمل نےسلمیٰ کو متعلقہ معاشرتی نظام کا تنقیدی جائزہ لینے میں مدد کی اور اسے فرد واحد کی اجتماعی بہتری کے لیے عقلی طور پر مدد فراہم کی۔

    "لمز میری زندگی کا سب سے زیادہ اہم اور معیاری تعلیمی تجربہ تھا۔ مجھے مختلف شعبوں میں سے انتخاب کرنے کی آزادی تھی جس نے میری شخصیت کی نشوونما اور تشکیل میں میری مدد کی۔ لمز کے کورسز طلباء کی تنقیدی سوچ کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے ہیں جو انہیں اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کو تلاش کرنے کے لیے مختلف چیلنجز قبول کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کورسز نے میرے اندر خاندان، ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ موثر بات چیت کرنے کیلئے اعتماد پیدا کیا اور مجھے مختصر وقت میں ان سے سیکھنے اور فائدہ اٹھانے کی تربیت دی۔ کورسز نے دباؤ کو سنبھالنے اور موثر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی میری صلاحیت کو بہتر بنایا، مختصر یہ کہ تمام کورسز نے مجھے ایک مکمل شخصیت کے طور پر مضبوط بنا دیاہے۔ اس طرح، میں نے اپنی یونیورسٹی کی زندگی میں جو سبق سیکھے وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔"

    اس وقت سلمیٰ انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے قومی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہی ہے جو ملک میں صحت، جیل، جنگلات اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں پالیسی اصلاحات میں سرگرم عمل ہے۔ سلمیٰ موجودہ کردار میں اپنی ذمہ داریوں کو بہت سنجیدگی اور احسن طریقے سے پورا کر رہی ہے کیوں کہ وہ جانتی ہے کہ اب وہ جو قدم اٹھاتی ہے وہ قوم کے لیے بہت سی اصلاحات کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ مستقبل میں، وہ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں پالیسی اصلاحات کے لیے بطور پالیسی ماہر بننے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    "لوئیسا مے الکوٹ نے ایک بار کہا تھا کہ ' وہاں سورج کی روشنی میں بہت دور میری اعلیٰ خواہشات ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ میں ان تک نہ پہنچ سکوں، لیکن میں ان کی خوبصورتی کو دیکھ سکتی ہوں، ان پر یقین کر سکتی ہوں، اور ان کی طرف جانے کی کوشش کر سکتی ہوں۔ یہ اقتباس ایک ایسی چیز ہے جس پر میں گہرا یقین رکھتی ہوں اور میں جانتی ہوں کہ ہمارے حالات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم ہمیشہ بہتر بننے کی خواہش کر سکتے ہیں۔

    sadas
    مزید پڑھیے !
  • asddas
    سید حسین دانش
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس
    سید حسین دانش
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس

    دانش ایک ہونہار اور پرجوش طالب علم کے طور پر ہمیشہ اچھے نمبروں کے حصول کیلئے کوشاں رہتے تھے اور اپنی محنت کے بل بوتے پر NOPسمر کوچنگ سیشن میں شرکت کرنے میں کامیاب ہو ئے ۔ ان کی فہم و فراست نے انہیں لمز میں اپنی خواہش کے مطابق بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس ڈگری میں داخلہ دلایا۔یونیورسٹی میں اپنے گزرے وقت کے بارے بات کرتے ہوئے دانش جذباتی احساسات کے ساتھ بتاتے ہیں کہ کس طرح لمز نے انہیں ایک مکمل فرد کے طور پر تشکیل دیا۔مزید وہ مادر عِلمی سے منسلک شاندار یادوں کے بارے اکثر بیان کرتے ہیں۔

    "لمز کی زندگی یا دوسرے لفظوں میں لمز کا تجربہ کے بارے بیان کرنا بیک وقت سب سے آسان اور مشکل ترین ہے۔ لمز کے تجربہ کو میں آسان اس لئے کہتا ہوں کیونکہ یہ آپ کو بہترین وسائل کا استعمال کرتے ہوئے بیرونی دنیا کے لیے تیار کرتا ہے اور ایک نئے گریجویٹ کو ایک فوکسڈ پروفیشنل میں تبدیل کرتا ہے۔ میں لمز کے تجربے کو مشکل اس لئے کہتا ہوں کیونکہ چار سال کا تعلیمی سفر ختم ہونے کے بعد جب آپ عملی دنیا میں قدم رکھتے ہیں، توآپ کو احساس ہوتا ہے کہ نصابی تعلیم کی عملی زندگی میں تبدیلی کا عمل کتنا مشکل ہے۔اور آپ حیران ہوتے ہیں کہ 'میں یہ علم کیسے جانتا ہوں؟ مجھے یہ علم کس مضمون نے سکھایا؟ سچ تو یہ ہے کہ یہ علم صرف ایک کورس یا کتاب تک محدود نہیں تھا بلکہ بالواسطہ یا بلاواسطہ یہ بہت سے دوسرے عناصر کے ساتھ منسلک تھا"

    جب دانش سے اس بارے تفصیل بتانے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے اپنے کوئز اور امتحانات کی تیاری کرنے کیلئے رات رات بھر کمپیوٹر لیب میں جاگتے رہنے کے بارے میں شوق سےبتایا، مختلف تقریبات میں آنے والے مہمان مقررین کی دل کو چھو جانے والی کہانیوں کے بارے بتایا، مختلف مزاج کے طلباء کے ساتھ اسکواش کھیلنے ، سوسائٹی میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے نیٹ ورکنگ اور حکمت عملی بنانے کے تجربات کو بیان کیا، مزید برآں مختلف لوگوں سے بات چیت کے بہانے پی ڈی سی کے باہر پیے گئے چائے کے پیالوں کا ذکر کیا. جس سے دانش کو کافی سارے ایسے اچھے دوست ملےجو انہیں نے کبھی تصور بھی نہیں کیے تھے۔

    "لمز کا تجربہ کامل ہے اور لمز یونیورسٹی آپ کو ایک پراعتماد، موافق، ہمدرد اور مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے مکمل فرد کے طور پر تیار کرتی ہے ، اور مواقعوں سے بھرپور دنیا سے روشناش کرواتی ہے۔لمز میں آنے سے مجھے اپنا مستقبل ہموار کرنے میں مدد ملی ہے۔ میری مرضی اور لگن کے ساتھ ساتھ لمز کی سپورٹ کے بنا میرا مستقبل ہموار ہونا ممکن نہیں تھا۔میں لمز NOPاسکالرشپ کے بارے میں بات کر رہا ہوں جس نے میری زندگی یکسر بدل دی ہے۔ اور بہت سے قابل اور زہین طلباء کیلئے اس اسکالرشپ کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہےجو تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں مگرانہیں بیداری کی ضرورت یا وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔"

    دانش قیاس کرتا ہے کہ لمز نے اسے ایک قفل ساز بنا دیا اور اسے وہ چابی تیار کرنے کی صلاحیت دی ہے جو اسے اس پنجرے کو کھولنے میں مدد کرے گی۔لمزکے تدریسی عمل نے دانش کو نہ ختم ہونے والے عزم کا ارادہ دیاہے اور کسی بھی عمل کی بڑی تصویر دیکھنے کی طرف مائل کیا ہے۔موقع چاہے کتنا دور اور کٹھن کیوں نہ ہوں لمز نے مجھے موقع سے فائدہ اٹھانا سکھایا اور اسے پاکستان کے سب سے ذہین ذہنوں کے سامنے کھڑا کیا جو دنیا کو فتح کرنے کے لیے نکلے تھے۔ ان کا خیال ہے کہ اس مسابقتی ماحول میں سنگاپور اور آسٹریا میں تبادلے کے پروگراموں کے لیے منتخب ہونے کے ساتھ ساتھ ڈین آنر لسٹ میں گریجویشن ان کی زندگی کے انتہائی یادگار واقعات تھے۔

    لمز کے بعد، دانش کی تعلیمی اور ذاتی قابلیت نے انہیں یونی لیور میں بطور فنانس پروفیشنل نوکری کے حصول میں مدد کی۔ 5 سال بعد، وہ اس وقت سوئٹزرلینڈ میں یونی لیور گلوبل ٹریژری سنٹر میں کام کر رہا ہے اور اس نے اپنے بہترین دوست سے شادی کی جس سے اس کی پہلی ملاقات یونی لیور میں ہوئی تھی جہاں وہ پی ڈی سی کے باہر کے چائے کے تجربے کی یادوں کو تازہ کرنے کیلئے کسی نئے دوست کی تلاش کر رہا تھا۔

    "یہ کہنا کہ تعلیم ضروری ہے ایک چھوٹی بات ہوگی - یہ حیرت انگیز طور پر کام کرتی ہے۔ اس جوش کے ساتھ میں نوجوان طلباء اور فارغ التحصیل طلباء کو ان کے یونیورسٹی کے داخلے کے امتحان کے لیے فعال طور پر رہنمائی کرتا ہوں کہ ان کا جوش و جذبہ یونیورسٹی کی مضبوط بنیادوں کے ساتھ مل کر ان کی زندگیوں کو بدل دے گی۔ مجھے ا اقوال زریں کہنےکی عادت نہیں ہے لیکن میری پسندیدہ باتوں میں سے ایک یہ ہے:'میں چاہوں گا کہ اس جگہ کو جیسا میں نے اسے پایا چھوڑتے وقت اس سے تھوڑا بہتر بنانے کے لیے مجھے یاد رکھا جائے 'اور یہی میری روزمرہ کی زندگی کے پیچھے بنیادی محرک ہے۔ "

    asddas
    مزید پڑھیے !
  • huzaifa
    حذیفہ زبیر
    بی ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ
    حذیفہ زبیر
    بی ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ

    حذیفہ کا تعلق ڈیرہ غازی خان کےچھوٹے سے شہر سے ہے اور وہ ہمیشہ پاکستان کے اہم اداروں میں شمولیت کا خواب دیکھتے تھے ۔ جب ان کے ایک سینئر نے حذیفہ کو NOPسمر کوچنگ سیشن کے بارے میں بتایا تو حذیفہ لمز یونیورسٹی میں دو ہفتوں پر مشتمل کوچنگ سیشن کیلئے درخواست دینے کے لیے کافی پرجوش تھے۔ تاہم، NOPسمر کوچنگ سیشن میں منتخب ہونے پرحذیفہ نے محسوس کیا کہ دو ہفتوں نے اس کی آنکھیں کھول دی ہیں اور اس میں کامیابی کے لیے ایک نیا جذبہ پیدا کیا۔ سیٹ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد، حذیفہ نے 2016 میں لمز میں بی ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ میں داخلہ لیا۔

    لمزمیں اپنے تعلیمی کیریئر کے دوران، حذیفہ 20-1920 میں لمز کلچر سوسائٹی (ایل سی ایس ) کے صدر رہے۔ وہ بطور خاکہ نگار لمز آرٹس سوسائٹی کے رکن بھی رہے ہیں۔ برآں اردو ادب سے محبت کی بنا پر انہوں نے لمز لٹریچر سوسائٹی میں بھی شمولیت اختیار کی۔ ( ادب سے حذیفہ کو کافی لاگو تھا کیونکہ وہ ایک اردو شاعر ہیں، ان کے نام پر پندراں (15) سے زیادہ نظمیں ہیں، جن میں سے دو (2) کو ڈاکٹر معین نظامی نے بھی منظور کیا ہے۔)

    ان کے تعلیمی مشاغل اور غیر نصابی سرگرمیوں نے انہیں بہت زیادہ عملی تجربہ فراہم کیا جس نے انہیں پاکستان کی بہترین آٹومیشن (ملٹی نیشنل کارپوریشن) کمپنی اوین سیون ا(یم ای اے) میں اپنی پہلی ملازمت حاصل کرنے میں مدد کی۔چونکہ وہ لمز میں بہت سی سرگرمیوں میں رضاکارانہ طور پر کام کر چکے تھے جس کی بدولت حذیفہ کو ترکی میں یونیسیف کے ساتھ ساکریا کے پناہ گزین کیمپ میں دو (2) ماہ کے رضاکارانہ کام کے لیے منتخب کیا گیا۔ سال 2019 میں ساکریا کے پناہ گزین کیمپ میں حذیفہ نے جنگ سے متاثرہ مہاجرین کے بچوں کو پڑھایا۔

    "یہ بہت مفید تجربہ تھا جہاں میں نے ترکی کا سفر کیا اور جنگ کی کہانیاں سنی، تدریسی مقاصد کے لیے میں نے ترکی اور عربی زبانیں بھی سیکھی۔میں نابلس (بیت المقدس کے شمال میں ویسٹ بینک کا ایک قدیم شہر) میں منعقدہ فزکس کانفرنس کیلئے منتخب ہوا،ویسٹ بینک فلسطین میں سرکاری سیکیورٹی اورکردستان (عراق) میں امن مذاکرات کے لیے بھی منتخب ہوا۔ لیکن میں کچھ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر نہیں جا سکا کیوں کہ ویسٹ بینک ان دنوں جنگ کی زد میں تھا ۔‘‘

    2020 میں گریجویشن کرنے کے بعد، حذیفہ نے تحقیقی مقالے پر کام کرنا شروع کیا جوساؤ پالو برازیل کے آئی ای ای ای ایکسپلور میں شائع ہوا تھا جو الیکٹریکل انجینئرز کے لیے سب سے معتبر اشاعتوں میں سے ایک ہے۔اس کے بعد اس نے بطور ٹیکنیکل سیلز انجینئر اپنا کام شروع کیا اور 53,000 امریکی ڈالر کے پروجیکٹس کی کامیاب فروخت کے مکمل انتظامات کیے۔ انہیں حال ہی میں وی فیئرز میں پروجیکٹ مینیجر کے طور پر نوکری کی پیشکش ہوئی ہے۔مستقبل میں حذیفہ کا مقصد بنیادی سطح پر پاکستانیوں کی خدمت کے لیے سی ایس پی افسر بننا ہے۔

    "جو پیغام میں نوجوان پرجوش افراد کو دینا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ جس حالت میں بھی ہیں ویسے ہی اپنے آپ کو قبول کریں۔ اپنے آپ سے پیار کریں اور موقعے سے بہترین فائدہ اٹھائیں۔ اگر آپ خود سے محبت نہیں کر تے تو آپ کسی سے بھی محبت نہیں کر سکتے۔ محنت اور ہوشیاری ٹیلنٹ کو مات دے سکتی ہے۔ بڑے خواب دیکھیں جب تک کہ وہ آپ کو دیوانہ نہ بنا ڈالیں۔ زیادہ سے زیادہ شکریہ اور کم سے کم معافی کو اپنی عادت بنائیں۔ کبھی بھی سفر کرنے کا موقع ضائع نہ کریں، سفر سے جو سبق آپ سیکھتے ہیں وہ آپ کو صفحات میں کبھی نہیں مل سکتے۔ اپنا پیچھا کرو، اپنے آپ پر کام کرو، پیسہ تمہارا پیچھا کرے گا. آخری میں ایک اور اہم بات کہ میرے پیارے دوستو ! اس موجودہ لمحے کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، آج کو مکمل طور پر جیو"

    huzaifa
    مزید پڑھیے !
  • Waqas
    وقاص حیدر
    بی ایس سی مینجمنٹ سائنس
    وقاص حیدر
    بی ایس سی مینجمنٹ سائنس

    وقاص حیدر 2014 سے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام سے منسلک تھے ،انہیں NOPسمر کوچنگ سیشن (ایس سی ایس ) کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا اور انہوں نے اس سیشن میں شرکت کی ۔ وقاص حیدر نے سال 2015 میں لمز میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔وقاص کا تعلق ملتان سے ہے اور جب انہوں نےNOPسمر کوچنگ سیشن کے بارے میں سنا تو تب وہ علی ٹرسٹ کالج، اسلام آباد میں پڑھ رہے تھےا۔شرمیلا یا تنہائی پسندہونے کے باوجود، وقاص نے لمز میں اپنے وقت کا بھرپور لطف اٹھایا اور سمر کوچنگ سیشن سے واپسی پر اپنے مطلوبہ انڈرگریجویٹ پروگرام میں داخلہ حاصل کرنے کا پختہ عزم کیا۔

    "NOPسیشن کے اختتام کے بعد، میں نے خود کو سیٹ ٹیسٹ کی تیاری میں لگا دیا۔ نومبر 2014 میں، میں نے سیٹ ٹیسٹ کی تیاری کی غرض سے سپیریئر کالج سے ایک ماہ کی چھٹی لی اور لاہور آگیا اور وہاں اکیڈمی میں داخلہ لے لیا۔ چونکہ ہاسٹل کی فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں تھی اس لیے میں ایک دوست کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہنے لگا۔ لیکن بدقسمتی سے ان دنوں پاکستان کو اپنی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ - اے پی ایس حملہ کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کی وجہ سے تمام ہوسٹلز کو بند کر دیا گیا۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں اپنا تمام دن اکیڈمی میں گزارتا اور راتیں کلمہ چوک کے قریب ڈائیوو ٹرمینل پر گزارتا تھا لیکن اپنے عزم پر ڈٹا رہا اور24 جنوری 2015 کو سیٹ ٹیسٹ کے انقعاد تک ملتان واپس نہیں گیا۔ میں نے ان حالات کے بارے میں اپنے گھر والوں کو بھی کبھی نہیں بتایا کہ میں نے کب اور کیسے دن گزارے۔"

    لمز میں پہنچنے کے بعد، وقاص نے جوش و خروش کے ساتھ خود کو تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں جھونک دیا۔ان کے کچھ قابل ذکر عہدوں میں لمز ایمنسٹی انٹرنیشنل (2017-18)کے صدر کے ساتھ ساتھ ای ایم ایس میں ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ ایمرجنسی لرننگ پروگرام شامل ہیں۔ وقاص NOPسمر کوچنگ سیشن 2016 اور NOPسمر کوچنگ سیشن2017 میں ایک انتہائی فعال رضاکار بھی رہے ہیں اور اپنی یادوں کو شوق سے یاد کرتے ہیں۔

    "رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے جب مجھ سے ایک چھوٹی سی غلطی سرزد ہوئی تو تب میری ملاقات NOPسینٹر میں میڈم شاندانہ سے ہوئی۔میں کانپتی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ ان سے ملنے انکے دفتر میں گیاتھا۔ مجھے یہ بتانے کے بعد کہ صبح میں نے کیا غلطی کی تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ، "آپ میرے طالب علم ہیں اور آپ NOPکے طالب علم ہیں اور میرے طالب علم کو ایک شرمیلا اور تنہائی پسند نہیں ہونا چاہیے بلکہ NOPکے طالب علم کو دستیاب وسائل اور مواقعوں سے مستفید ہونا چاہیے۔ آپ کو اپنی شخصیت کو نکھارنے اور مہارت کے حصول کیلئےمشق کی ضرورت ہے۔آپ ہر ہفتے ایک بار مجھ سے ملیں گے۔"اس دن سے آخری ملاقات تک، ہر ہفتے میں اپنی شخصیت میں نکھار لانے کی غرض سے میڈم سے ملاقات کرتا تھا اور اگلے ہفتے کے کاموں کے بارے میں ایک مختصر سی گفتگو کرتا تھا۔ ان تین سالوں میں، میڈم شاندانہ نے میری تعلیمی اور مواصلاتی مہارتوں حتیٰ کہ میرے فیشن اور لباس جیسے پہلو کو بہتر بنانے پر بھی انتہائی محنت سے کام کیا۔بلاشبہ آج میرے پاس جو بھی اچھا معیار اور طرز عمل ہے اس کے پیچھے انہی کی محنت ہے۔"

    وقاص نے 2019 میں بطور قابل طالب علم لمز سے الوداعی خطاب کے ساتھ گریجویشن کی تعلیم مکمل کی، 2021 میں ٹیچ فار پاکستان میں فیلوشپ مکمل کی اور اب وہ عمل اکیڈمی میں بطور پروگرام منیجر کام کر رہے ہیں۔ معاشرے کی بہتری کے تصورکو ذہن نشین کرتےہوئے، وقاص 2016 سے اپنے سماجی منصوبے "چراغ "پر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو بااختیار بنا کر سماجی و اقتصادی خلا کو پر کرنا ہے۔اب تک، ان کی تنظیم مختلف سطحوں پر 250 سے زائد طلباء کی تعلیم کو سپانسر کر چکی ہے۔ نومبر 2020 میں، انہوں نے اپنے گاؤں کے افراد کو ہنر سے آراستہ کرنے اور انہیں مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنے کے لیے چراغ پیشہ ورانہ تربیتی اسکول کا افتتاح کیا تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کے ذریعے کما سکیں اور ان کو مزید نکھار سکیں۔

    "میرے گاؤں کے زیادہ تر دیہاتی یومیہ مزدور ہیں اور لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کی شرح خواندگی بہت کم ہے۔اس لیے چراغ کے پیچھے اپنے گاؤں، اپنے معاشرے اور اپنے ملک کیلئے کچھ کرنے کا عزم تھا۔"

    "میرے گاؤں کے زیادہ تر دیہاتی یومیہ مزدور ہیں اور لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کی شرح خواندگی بہت کم ہے۔اس لیے چراغ کے پیچھے اپنے گاؤں، اپنے معاشرے اور اپنے ملک کیلئے کچھ کرنے کا عزم تھا۔"

    "میرے گاؤں کے زیادہ تر دیہاتی یومیہ مزدور ہیں اور لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کی شرح خواندگی بہت کم ہے۔اس لیے چراغ کے پیچھے اپنے گاؤں، اپنے معاشرے اور اپنے ملک کیلئے کچھ کرنے کا عزم تھا۔"

    "اگر لمز NOPاسکالرشپ پروگرام نہ ہوتا تو مجھے نہیں معلوم کہ میں آج کہاں ہوتا۔ اس پروگرام نے نہ صرف میری تعلیمی اخراجات کو پورا کیا ہے بلکہ NOPسینٹر کے عملے نے میری زندگی کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ مجھے میڈم شاندانہ، میڈم سعدیہ، میڈم شاجیہ اور سر شرجیل کی طرف سے بہت زیادہ تعاون ملا جس پر میں انکا بےحد مشکور ہوں۔یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے مجھے یہ سب کرنے کی ترغیب دی اور مجھے اس قابل بنایا اور ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔میں تمام موجودہ NOPطلباء سے گزارش کروں گا کہ وہ کیمپس میں موجود تمام وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں کیونکہ یہ تمام وسائل صرف اور صرف ہماری بہتری اور ہمارے آگے بڑھنے کیلئے ہیں۔"

    Waqas
    مزید پڑھیے !
  • Haseeb
    حسیب احسن جاوید
    بی اے -ایل ایل بی
    حسیب احسن جاوید
    بی اے -ایل ایل بی

    حسیب احسن جاوید دیپالپور سے تعلق رکھنے والے NOPاسکالر ہیں، جنہوں نے سال 2015 میں لمز سے بی اے- ایل ایل بی (آنرز) کی ڈگری مکمل کی۔ "جب میں نے لمز میں داخلے کیلئے اپلائی کیا تو میری ترجیحی فہرست میں لاء ڈگری آخری انتخاب تھا۔ ان دنوں میں، مجھے اس ڈگری کے حصول میں بہت کم دلچسپی تھی۔ تاہم، اپنےتمام ترذاتی رجحان کے باوجود، میں نے لاء کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا (ایک ایسا فیصلہ جس پر مجھے یقیناً افسوس نہیں ہے) کیونکہ نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام ہی میرے لیے اپنی تعلیم جاری رکھنے اور ایک معروف ادارے سے ڈگری حاصل کرنے کی واحد امید تھا۔"

    ایک عاجزانہ پس منظر سے آتے ہوئے، حسیب کو آگے بڑھتے ہوئے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے حسیب کو مزید سخت محنت کرنے اور اپنی پڑھائی میں مصروف رہنے کی ترغیب دی۔ بالآخر ، حسیب کی محنت رنگ لائی اور پہلے اسے ایف ایس سی میں اسکالر شپ ملی ، اور بعد ازاں ، اسے لمز میں NOPاسکالر کے طور پر منتخب کیا گیا۔

    "لمز میں زندگی مشکل لیکن ایک پُرجوش سفر تھا، جس نے مجھے ترقی کرنے اور مجھے موجودہ شخصیت (ایک زیادہ پراعتماد اور یقینی طور پر ایک زیادہ بہتر شخص)بننےکا موقع فراہم کیا۔ لمز میں اپنے پانچ سالوں کے دوران، میں نے مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے دوستی کی۔ جس سے زندگی کی مختلف کہانیاں اور تجربات کا پتا چلا، جس نے میرے ذاتی تجربے میں اضافہ کیا۔ مجھے نئی زندگی سے ہم آہنگ ہونے میں بہت مشکل پیش آئی، لیکن ماضی میں، میں سمجھتا ہوں کہ ان مشکل دنوں کے بغیر، میں حاصل کردہ مقام پر کبھی نہیں پہنچ پاتا۔ ان مشکل دنوں میں چند ناکامیاں بھی شامل ہیں ۔ چند مضامین اور اپنی اسکالرشپ کو برقرار رکھنے کے لیے مطلوبہ نمبروں کے حصول میں ناکامی بھی شامل ہے۔ لمز نے مجھے سکھایا کہ چاہے حالات کچھ بھی ہوں آپ نے کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی۔ میں نے خود کو بہتر بنانے کے لیے اور اپنے آپ کو قائم کردہ مطلوبہ معیار پر پورا اترنے کیلئے مسلسل محنت کی۔"

    لمز میں قیام کے دوران، حسیب کئی سوسائیٹیز کا حصہ رہے۔ حسیب نے اپنے آبائی شہر میں لمز میں داخلے کے حصول کیلئے دلچسپی رکھنے والے طلباء کے لیے معلوماتی سیشنز اور کوچنگ کلاسز کا انعقاد بھی کیا۔ حسیب نے داخلہ کے عمل میں ان کی مدد کی، اور انہیں داخلہ ٹیسٹ کے لیے بھی تیاری کروائی۔ اپنی ڈگری کے آخری دو سالوں کے دوران، حسیب کو ان کے ایک استاد نے اپنی قانونی فرم میں کام کرنے کا موقع دیا، جنہوں نے حسیب کے سفر کو "انتہائی دشوارگزار مراحل سے ہوتے ہوئے ستاروں تک پہنچنےکا سفر " کے طور پر بیان کیا۔

    تقریباً دو سال تک قانونی چارہ جوئی اورتجارتی اداروں کے قانونی مشیر) کارپوریٹ ایڈوائزری(کی سخت تربیت حاصل کرنے کے بعد، حسیب اس وقت لاہور میں سال 2017 سے اپنی قانونی فرم چلا رہے ہیں۔جہاں وہ اپنی نجی قانونی چارہ جوئی کے علاوہ متعدد سرکاری اور نجی اداروں کے لیے قانونی مشیر اور مشیر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔

    "لمز کے بعد کی زندگی یقینی طور پر آسان نہیں ہے۔ لیکن اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ لمز نے مجھے موجودہ درپیش مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے اچھی طرح سے تیار کیا ہے ۔ لمز نے مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار کیا ہے ، کیونکہ میں اپنے مقاصد اور خوابوں کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔"

    Haseeb
    مزید پڑھیے !
  • Faisal
    فیصل احمد خان
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس
    فیصل احمد خان
    بی ایس سی اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس

    فیصل کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان (جنوبی کے پی کے) سے ہے اور یہ ہائی اسکول کے آخری سال میں تھے جب انہوں نے لمز NOPکے بارے میں سنا۔ اپنے خاندان کے محدود مالی وسائل کے باوجود کامیابی کیلئے انتہائی پرجوش تھے۔لہٰذا انہوں نے داخلے کیلئے درخواست دینے کا فیصلہ کیا اور داخلے کے سخت عمل کے بعد بالآخر انکا لمز میں داخل ہو گیا۔

    "میں شروع شروع میں لمز میں شامل ہونے کے اپنے فیصلے پر شکوک و شبہات کا شکار تھا، کیونکہ ہمارے دیہی معاشرے میں، سماجی طور پرصرف چند شعبوں کو قابل قبول سمجھا جاتا تھا ، اور بدقسمتی سے کاروباری ڈگری ان شعبوں میں نہیں آتی تھی۔اب جب کہ مجھے لمز میں داخلے کی پیشکش کو قبول کیے تقریباً چھ (6) سال ہو چکے ہیں اور میں اس وقت پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ میری زندگی کا بہترین فیصلہ تھا۔ لمز میں میرا وقت پلک جھپکنے کی طرح گزرا، لیکن مجھے فارغ التحصیل ہونے کے بعد احساس ہوا کہ لمز نے میری شخصیت کے تمام پہلوؤں کو بدل دیا ہے ۔میرا میجر بزنس تھا مگر بزنس کے مضامین کے ساتھ ساتھ میں نے نفسیات، مذہب، فلسفہ اور شاعری کا مطالعہ کیا جس سے مجھے زندگی کے تمام شعبوں کے لوگوں سے گفت و شنید کا موقع ملا۔"

    "NOPاسکالرشپ ایک انتہائی شفاف عمل کے ذریعے دی جاتی ہے۔ جس میں ہر سال نئے دستاویزات اور تشخیصی عمل کے لیے بلایا جاتا ہے جو اس پروگرام کو مزید صاف بناتا ہے۔NOPکونسلر کا دفتر کیمپس کی زندگی میں ابتدائی ایڈجسٹمنٹ کے مشکل مرحلے میں ہماری مدد کرنے کے لیے ایک اور معاون عمل ہے۔ میں تجویز کرتا ہوں کہ تمام موجودہ اور مستقبل کے NOPاسکالرز کو اس دفتر کا کثرت سے استعمال کرنا چاہیے تاکہ لمز کی طرف سے پیش کردہ تمام مواقعوں کا مفید تجربہ حاصل کیا جا سکے۔"

    لمز میں رہتے ہوئے، وہ اپنے ابتدائی سال سے آخری سال تک لمز ادبی سوسائٹی کا حصہ رہے۔ پہلے سال وہ بطور رکن شامل ہوئے اور دوسرے سال میں انہیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور فنڈ ریزنگ کے عہدے پر ترقی دے دی گئی،بعد میں فیصل کو مزید ترقی دے کر ڈائریکٹر مارکیٹنگ بنا دیا گیا ، اور آخر کار آخری سال میں فیصل کو نائب صدر بنا دیا گیا۔فیصل نے ای ایم ایس میں بھی شمولیت اختیار کی اور ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کی۔ فیصل نے کیمپس میں ایم ایف آر (میڈیکل فرسٹ ریسپونڈنٹ) کے طور پر خدمات بھی انجام دیں۔

    گریجویشن سے قبل فیصل کو ایک نامور بینک سے نوکری کی پیشکش ہوئی جو بین الاقوامی سطح پر بھی کام کرتا تھا اور ساتھ ہی اس نے سی ایس ایس امتحان کی تیاری شروع کر دی تھی۔ اس نے 2019 میں سی ایس ایس کا امتحان دیا اور نتیجہ کا انتظار کرتے ہوئے اس نے ایچ بی ایف سی (ایک وفاقی تنظیم) میں درخواست دی اور سی ایس ایس تحریری امتحان کے فوراً بعد اس میں شمولیت اختیار کی۔ اگرچہ یہ تنظیم بہت پیشہ ور تھی اور بہترین اخلاقیات کی حامل تھی ، لیکن فیصل نے اس کام کیلئے خود کو بہترین محسوس نہیں کیا۔ اس کے بعد فیصل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں شمولیت کے لیے امتحان دیا۔سی ایس ایس تحریری امتحان میں کوالیفائی کرنے کے فوراً بعد اسٹیٹ بینک میں شمولیت اختیار کی۔ فیصل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تربیت کے دوران سی ایس ایس کا انٹرویو دیا اور نتیجہ کا انتظار کر رہے ہیں۔

    سمر 2020 میں، فیصل کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کے لیے مسابقتی امتحان میں اعلیٰ میرٹ پوزیشن کے ساتھ الاٹ کیا گیا۔ وہ اس وقت لاہور میں سول سروسز اکیڈمی، پی اے ایس کیمپس میں زیر تربیت ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنے آپکو پرسکون تکمیل محسوس کرتے ہیں اور وہ سوچتے ہیں کہ وہ حقیقی فرق لا سکتے ہیں اور معاشرےکیلئے کچھ بہتر لا سکتے ہیں ۔

    "موجودہ NOPاسکالرز کو میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے اندر چھپے حقیقی فرد کو دریافت کریں۔اس سلسلے میں ایسے نئے کورسز آزمائیں جن میں آپ کی دلچسپی ہو، ایسے نئے کھیلوں میں شرکت کریں جو آپ نے پہلے نہیں کھیلے ہوں،ایسے نئے لوگوں کے ساتھ ملیں جن سے آپ نے پہلےکبھی بات نہیں کی ہو، اور ایسی سوسائٹیز میں شمولیت اختیار کریں جو آپ کی توجہ کا مرکز بن جائیں۔ لمز آپ کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرتا ہے، ان کا استعمال کریں، کیونکہ وہ سہولیات صرف آپ کے لیے ہیں۔ مزید برآں، نئے لوگوں سے ملنا اشد ضروری ہے، اس سے آپ کو آگے بڑھنے، مختلف نقطہ نظر کو جذب کرنے، رواداری کی قدر کی تعریف کرنے اور مجموعی طور پر معاشرے کی قدر میں اضافہ کرنےمیں مدد ملتی ہے۔ وہاں جائیں، نئی زبانیں سیکھیں، نئے مذاہب کے بارے میں جانیں، متنوع مناظر اور جغرافیوں کے بارے میں جانیں، کیوں کہ ان سب کے مرکز میں عوام ہیں۔"

    فیصل شہری مصروفیات اور تعاون کے بارے میں بہت پرجوش ہیں اور اسی نظریے کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔

    "میرے ملک نے مجھ پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، مجھے لمز میں اسکالرشپ ملی، میں نے ایچ بی ایف سی اور ایس بی پی میں مہنگی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی، میں سی ایس اے میں بھی زیر تربیت ہوں، یہ سب پاکستانی عوام کی طرف سے مجھ ناچیز پر سرمایہ کاری کے برابر ہے۔اس زندگی میں میرا مشن معاشرے کو اس سے زیادہ واپس دینا ہے جتنا میں نے اس سے لیا ہے۔ میں سادہ عزائم کے ساتھ ایک عام آدمی ہوں، لیکن بلند نظریات میرے طرز زندگی اور سوچ کا محور ہیں ، اور لمز اور NOPنے مجھے اس مقام پر پہنچنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ میری زندگی بدلنے کے لیے لمز اور NOPکا شکریہ"

    Faisal
    مزید پڑھیے !

این او پی سے پوچھیں

ڈاک کا پتا 

نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام سنٹر، لمز

سیکٹر یو، ڈی ایچ اے

لاہور کینٹ 54792، پاکستان

 

رابطے کی معلومات 

ٹیلی فون: +92-42-3560-8000

ای میل: nop@lums.edu.pk

ویب سائٹ: https://nop.lums.edu.pk

Text field set
CAPTCHA

دفتری اوقات 

پیر جمعہ سے، صبح 8:30 بجے سے شام 5:00 بجے تک

 

 

فوری رابطے 

نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام درخواست کا عمل 

حوالہ جات 

اکثر پوچھے گئے سوالات 

footer logo

  • parent one

    • Student affairs
    • Academic calendar
    • library
    • pay online
  • Parent Two

    • Financial Statements
    • phone directory
    • emergency services
    • campus mail
  • parent three

    • contact us
    • Directions to LUMS
    • Careers
    • Privacy Policy
lets-talk

DHA, Lahore Cantt. 54792,     
Lahore, Pakistan

Phone: +92 42 3560 8000

  •  
  •  
  •  
  •  
  •  

Subscribe

 

Search for publications, programme, event, people and much more...

X

logo

 

We will get back to you shortly.
CAPTCHA
logo

 

We will get back to you shortly.
CAPTCHA
logo

 

We will get back to you shortly.
CAPTCHA

2025 © Lahore University of Management Sciences. All Rights Reserved.