رمشا بیان کرتی ہیں کہ "میرا تعلق پرانے لاہور شہر سے ہے اور لمز میں آنے سے مجھے عالمی سطح پر ایک زیادہ باشعور فرد بننے میں مدد ملی جو نہ صرف میرے خاندان کی مدد اور حمایت کرتا ہے بلکہ کمیونٹی کی بہتری کے لیے بھی کام کرتا ہے۔"
رمشا نے 2014 میں لمز سے اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بی ایس سی ڈگری مکمل کی۔ رمشا نے سی ایف اے ایکسیس اسکالرشپ 2015 کے ذریعے چارٹڈ فنانشل اینالسٹ لیول I سرٹیفیکیٹ اور 2017 میں سی ایف اے ویمن ان انوسٹمنٹ مینجمنٹ اسکالرشپ کے ذریعے چارٹڈ فنانشل اینالسٹ لیول II سرٹیفیکیٹ حاصل کیا۔ رمشا اس وقت دی سٹیزن فاؤنڈیشن میں بطور تشخیصی ماہر اور ڈیٹا تجزیہ کار - اسسٹنٹ مینیجر کام کر رہی ہیں اور اس سے قبل آئی جی آئی فائنیکس سیکیورٹیز میں بطور ایکویٹی تحقیقی تجزیہ کار کام کر چکی ہیں۔
"گریجویشن کے فوراً بعد، میں نے بابر علی فاؤنڈیشن میں محترم بابر علی اور ان کی بھانجی زہرہ حیدر علی کے ساتھ کام کیا۔ یہیں پر مجھے اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا موقع ملا جب میں نے فاؤنڈیشن کے فنڈ سے چلنے والے مختلف تعلیمی اداروں اور پروگراموں کے لیے بنیادی کارکردگی کے اشاروں کو نئے سرے سے تشکیل دیا۔میں بہت خوش قسمت تھی کہ مجھے یہ موقع ملا، میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا۔"رمشا نے NOPسینٹر کے سربراہ کے ساتھ تفصیلی انٹرویوز کیے، NOPپروگرام کو پرکھنے کیلئے رمشا نے کارکردگی کے بنیادی عوامل کے تعین کے لیے NOPاسکالرز کا بھی سروے کیا۔مزید برآں NOP پروگرام کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشنز دی اور موجودہ اور سابق NOPاسکالرز کے لیے ایک اسٹوڈنٹ مینٹورشپ پروگرام قائم کیا۔اس سے مختلف تنظیموں کو اپنے سرمایے کو بہتر طریقے سے خرچ کرنے میں مدد ملی اور تنظیموں کو اپنے کام کا بہتر اور مؤثر تجزیہ کرنے کا موقع ملا ۔
رمشا کہتی ہیں کہ "پاکستان کی سب سے بہترین تعلیمی کمیونٹی میں شامل ہونے اور عالمی معیار کے اساتذہ سے پڑھنے سے مجھے تین الگ الگ فائدے ملے۔لمز نے مجھے اپلائیڈ کارپوریٹ فنانس، ڈیٹا اینالیسس اور اکانومیٹرکس اور پورٹ فولیو مینجمنٹ جیسے شعبوں میں جدید اور معیاری مضمون پڑھنے کے ساتھ ساتھ میرے انسان دوست پہلؤوں کو اجاگر کرنے میں مدد کی ہے۔میں نے ایک سال تک لمز ایمرجنسی میڈیکل سروسز ٹیم میں بطور رضاکار کام کیا اور بطور ایجوکیشن ایمبیسیڈر نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام میں خدمات بھی انجام دیں ہیں۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں نے اپنے پروفیسرز سے رہنمائی حاصل کی، جن کی مسلسل رہنمائی سے میں آج تک مستفید ہو رہی ہوں۔ سی ایف اے کا عہدہ حاصل کرنا اسی رہنمائی کا مرہون منت ہے جہاں گریجویشن کے چند ماہ کے اندر، میں نے پہلا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا اور فی الحال سی ایف اے "ویمن ان انوسٹمنٹ مینجمنٹ" اسکالرشپ برائے لیول IIسے اپنا دوسرا سرٹیفکیٹ مکمل کر رہی ہوں۔"
رمشا اپنی وقت کی پابندی کی عادت کا سہرا اس ٹائم مینجمنٹ کو دیتی ہے جو اس نے لمز میں سیکھی۔ وہ اپنی زندگی کے مشکل وقت میں اس کی مدد کرنے پر لمز کمیونٹی کا بھی شکریہ ادا کرتی ہے، " مجھے اپنے اساتذہ ، لمز دوستوں اور اے سی ایف ڈائریکٹر کی طرف سے ملنے والی بے پناہ حمایت آج بھی اکثر یاد آتی ہے جس کی بدولت میں اپنی خود اعتمادی دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی جب میرے والدین کی علیحدگی ہوئی تھی۔" مزید برآں، وہ کبھی بھی متعلقہ لوگوں اور حکام تک پہنچنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی تھیں، خواہ وہ تعلیمی میدان ہو یا کوئی بھی ذاتی میدان رمشا اپنے سوالات کے جواب جاننے کیلئے متعلقہ حکام تک پہنچنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ اس نے ہمیشہ دوستوں اور اپنے سرپرستوں کے ساتھ مل کر کام کیا یا بلاجھجھک ان سے مدد طلب کی، جو کہ طاقت کی علامت ہے۔
رمشا نے ہانگ کانگ یونیورسٹی میں بزنس اینالیٹکس میں ماسٹرز کی ڈگری میں داخلہ لیا ہے اور وہ سی ایف اے چارٹر شپ حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ وہ ہانگ کانگ کی انویسٹمنٹ مینجمنٹ انڈسٹری میں کام کرنا چاہتی ہیں اور اپنے خاندان کی ترقی اور ایک بچہ گود لینے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔
آخر میں رمشا اپنے پسندیدہ اقتباس کے بارے بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ "میں الزبتھ کوبلر کے اپنے پسندیدہ قول کے ساتھ اختتام کروں گی جس میں کہا گیا ہے کہ "لوگ داغدار شیشے کی کھڑکیوں کی طرح ہیں۔ جب سورج نکلتا ہے تو وہ چمکتے اور روشن ہوتے ہیں لیکن جب اندھیرا چھٹ جاتا ہے تو ان کی اصل خوبصورتی تب ہی ظاہر ہوتی ہے جب انکے اندر سے روشنی نمودار ہوتی ہے۔" مجھے یہ قول اس لئے پسند ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف ہماری اندرونی روشنی اور عزم ہے جو ہر بیرونی تاریکی سے لڑ سکتا ہے۔‘‘